سوال
ایک شخص اپنے سسرال کے گھر دو دن کے لئے جاتا ہے، اور یہ گھر اس کے اپنے گھر سے اتنے فاصلے پر واقع ہے کہ وہاں جانے پر نماز قصر لازم ہو جاتی ہے۔ تو کیا اس کے لئے سسرال کا گھر مسافری مقام شمار ہوگا؟ یا پھر وہ اپنا گھر شمار ہوگا جس کی وجہ سے وہاں نماز قصر نہ پڑھی جائے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات واضح رہے کہ قرآن و حدیث میں کوئی ایسی صحیح سند موجود نہیں ہے جس کی بنیاد پر سسرال کے گھر کو انسان کا ذاتی یا مستقل اقامتی گھر شمار کیا جاسکے۔
◈ اگر عرفِ عام اور دنیاوی رواج کو دیکھا جائے تو سسرال کا رشتہ بظاہر دیگر تمام رشتوں سے مضبوط اور پائیدار دکھائی دیتا ہے، لیکن حقیقت میں غور کیا جائے تو بعض اوقات یہ رشتہ بہت ہی کمزور اور ناپائیدار بھی ثابت ہوتا ہے۔
◈ مثال کے طور پر معمولی سی بات پر طلاق ہو جاتی ہے، اور پھر نہ صرف یہ کہ دوبارہ رشتہ جوڑنا ناممکن ہو جاتا ہے بلکہ اکثر یہ تعلق مستقل دشمنی اور نفرت کی بنیاد پر ختم ہو جاتا ہے۔
لہٰذا اگر سسرال کا گھر ایسی جگہ پر ہے کہ وہاں جانے کے لئے قصر کی مسافت پوری ہو جاتی ہے، تو داماد کے لئے وہاں تین دن تک نماز قصر پڑھنا درست ہے۔ واللہ اعلم
البتہ میرے اس فتویٰ پر مولانا عبدالقادر حصاری رحمہ اللہ نے یہ تعاقب کیا ہے کہ داماد کے لئے سسرال کے گھر میں نماز قصر جائز نہیں ہے۔ لہٰذا اب قاری کو اختیار ہے کہ جس فتویٰ پر اس کا اطمینان اور سکونِ قلب ہو، وہ اسی پر عمل کرے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب