سوال
میں اپنے گھر سے تقریباً ۱۲۰ کلومیٹر کے فاصلے پر ملازمت کرتا ہوں۔ وہاں ہاسٹل میں کرائے پر کمرہ لیا ہوا ہے جہاں ہفتے میں پانچ دن قیام رہتا ہے۔ کھانا زیادہ تر ہوٹل سے ہی کھانا پڑتا ہے، البتہ کمرہ میں بستر وغیرہ مستقل رہتا ہے۔ اس حالت میں مجھے قصر نماز پڑھنی چاہیے یا مکمل نماز؟
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ صبح گھر سے جاتا ہوں، ڈیوٹی کے بعد ہاسٹل میں گیا بغیر واپس آجاتا ہوں۔ اگر ظہر اسی شہر میں پڑھنی ہو تو کیا حکم ہے؟
راستے میں سسرال کا شہر بھی آتا ہے، وہاں قصر جائز ہے یا مکمل نماز پڑھنی چاہیے؟ اور اگر صرف سسرال کے شہر سے گزر جاؤں تو کیا حکم ہے؟
قصر کی حالت میں ظہر و عصر اکٹھی پڑھنے اور اسی طرح مغرب و عشاء کو جمع کرنے کے کیا احکام ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دفتر اور ہاسٹل میں قیام کی کیفیت
◈ چونکہ آپ وہاں مستقل ملازمت کرتے ہیں، اس لیے دفتر یا ہاسٹل میں پانچ دن قیام عارضی نہیں بلکہ مستقل قیام شمار ہوگا۔
◈ لہٰذا وہاں آپ مکمل نماز پڑھیں گے، قصر جائز نہیں۔
◈ قصر نماز فرض نہیں بلکہ افضل ہے، لیکن آپ کے لیے مکمل نماز پڑھنا ہی زیادہ درست اور محفوظ ہے۔
سفر کے دوران حکم
◈ اپنے شہر یا گاؤں سے دفتر آتے یا دفتر سے واپس شہر جاتے وقت دورانِ سفر آپ قصر نماز پڑھ سکتے ہیں۔
ہاسٹل میں جانے یا نہ جانے کا فرق
◈ ہاسٹل میں جانا یا نہ جانا آپ کے حکم میں کوئی فرق نہیں ڈالتا۔
◈ چونکہ آپ کی ملازمت مستقل ہے، اس لیے آپ مقیم کے حکم میں ہیں اور دفتر میں رہتے وقت مکمل نماز ہی پڑھنی ہوگی۔
◈ البتہ سفر کے دوران آپ قصر کر سکتے ہیں۔
سسرال میں قیام کا حکم
◈ اگر آپ اپنے سسرال میں قیام کریں تو وہاں آپ قصر نماز پڑھ سکتے ہیں، بشرطیکہ قیام تین دن سے زیادہ نہ ہو۔
◈ اگر صرف سسرال کے شہر سے گزرتے ہیں تو وہ سفر ہی شمار ہوگا اور قصر جائز ہوگا۔
نماز کو وقت پر ادا کرنے کی اہمیت
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿…إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾…النساء
’’اہل ایمان پر نماز وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔‘‘
◈ نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا افضل ہے۔
◈ آخر وقت میں پڑھنے سے ذمہ داری تو پوری ہو جاتی ہے لیکن اللہ کی رضا حاصل نہیں ہوتی۔
◈ بلا کسی عذر کے دو نمازوں کو جمع کرنا جائز نہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان
ابو العالیہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
جَمَعُ الصَّلَاتَینِ مِنْ غَیرِ عُذْرِ مِّنَ الْکَبَائِرِ (ھُوَ مُرسَلٌ) اَبُو الْعَالِيَة لم۔ یَسْمَعُ مِنْ عُمَرَ۔ (بیھقی، باب ان الجمع من غیر عذر من الکبائر، ج۳، ص۱۶۹)
یعنی: ’’بلا عذر دو نمازیں جمع کرنا کبیرہ گناہ ہے۔‘‘
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوع حدیث بھی مروی ہے، مگر حنش راوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔
(سنن کبری بیہقی: ج۳ ص۱۶۹)
جمع بین الصلاتین کی صورتیں
➊ جمع تقدیم
◈ دوسری نماز کو پہلی کے ساتھ پڑھنا۔
◈ مثال: عصر کو ظہر کے ساتھ، اور عشاء کو مغرب کے وقت پڑھنا۔
➋ جمع تاخیر
◈ پہلی نماز کو دوسری کے وقت پڑھنا۔
◈ مثال: ظہر کو عصر کے ساتھ، مغرب کو عشاء کے ساتھ۔
➌ جمع صوری
◈ پہلی نماز کو آخری وقت میں اور دوسری کو ابتدائی وقت میں پڑھنا۔
احادیث سے دلائل
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت
(سنن کبری بیہقی: باب جمع الصلاتین فی السفر، ج۳ ص۱۶۳)
’’رسول اللہ ﷺ جب زوال کے بعد روانہ ہوتے تو عصر کو ظہر کے ساتھ جمع کرتے۔ اگر زوال سے پہلے سفر شروع فرماتے تو ظہر کو عصر کے ساتھ پڑھتے۔ غروب کے بعد روانہ ہوتے تو مغرب کے ساتھ عشاء ادا کرتے اور اگر غروب سے پہلے روانہ ہوتے تو مغرب کو عشاء کے ساتھ جمع کرتے۔‘‘
اس روایت میں جمع تقدیم اور جمع تاخیر دونوں کا ذکر ہے۔
مدینہ میں جمع صوری
(صحیح البخاری: باب تاخیر الظھر الی العصر، ج۱ ص۷۷)
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں سات اور آٹھ رکعات جمع کیں یعنی ظہر و عصر اور مغرب و عشاء۔ ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غالباً اس دن بارش تھی۔‘‘
یہ روایت جمع صوری پر دلالت کرتی ہے۔
سفر میں نوافل اور سنتوں کا حکم
◈ سفر میں سنن رواتب، تہجد اور دیگر نوافل پڑھنا جائز ہے۔
◈ فجر کی سنتیں اور نماز وتر ترک نہیں کی جا سکتیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت
(صحیح البخاری: باب ما يصلى بعد العصر من الفوائت، ج۱ ص۸۳)
’’رسول اللہ ﷺ دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے: فجر کی سنتیں اور عصر کے بعد کی دو رکعتیں۔‘‘
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت
(بخاری: باب الوتر فی السفر، ج۱ ص۱۳۶)
’’رسول اللہ ﷺ سفر میں نفل نماز سواری پر پڑھ لیتے تھے اور وتر بھی سواری پر پڑھ لیتے تھے۔‘‘
ان روایات سے واضح ہے کہ سفر و حضر میں فجر کی سنت اور وتر ترک نہیں کیے جا سکتے۔
نتیجہ
◈ دفتر اور ہاسٹل میں قیام کے دوران آپ مکمل نماز پڑھیں گے۔
◈ سفر کے دوران قصر جائز ہے۔
◈ سسرال میں اگر تین دن سے کم قیام ہو تو قصر پڑھ سکتے ہیں۔
◈ نماز کو جمع کرنے کی صورتیں احادیث سے ثابت ہیں مگر بلا عذر ایسا کرنا جائز نہیں۔
◈ سفر میں فجر کی سنت اور وتر ترک نہیں کرنے چاہئیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب