سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا قنوت نازلہ عشاء کی نماز کے ساتھ مخصوص ہے یا ہر ایک فرض نماز میں سری نماز ہو یا جہری نماز میں بھی مشروع ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعائے قنوت نازلہ صرف عشاء کی نماز کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ یہ ہر فرض نماز میں مشروع ہے، چاہے وہ سری نماز ہو یا جہری نماز۔ اس کی دلیل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے ملتی ہے، جیسا کہ مشکوٰۃ میں موجود ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ” قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "
(مشکوة، باب القنوت، ج۱، ص ۱۱۴)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک مسلسل مہینہ نماز ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر میں دعا قنوت پڑھتے رہے۔ جب آپ ﷺ آخری رکعت میں رکوع کے بعد "سمع الله لمن حمده”
کہتے تو بنو سلیم کے کافر قبیلوں پر بددعا کرتے تھے۔
اس روایت سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ضرورت کے وقت ہر نماز کی آخری رکعت کے رکوع کے بعد دعا قنوت نازلہ مانگنا بلا شبہ جائز ہے۔
اسی باب میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث مروی ہیں، جنہیں امام ابو داؤد نے بیان کیا ہے:
سکت علیھما ابو داؤد۔
(باب القنوت فی الصلوٰت، ج۱، ص۲۱۳)
لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ ہر نماز میں دعا قنوت نازلہ جائز ہے، اور اس کے منع کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب