سوال
الاعتصام میں مسئلہ تراویح پر شائع ہونے والے مضمون میں حضرت عائشہؓ کی روایت کی بنیاد پر یہ ثابت کیا گیا ہے کہ مسنون تراویح آٹھ رکعت ہیں، کیونکہ رسول اللہﷺ رمضان اور غیر رمضان دونوں میں گیارہ رکعت ادا فرمایا کرتے تھے۔
اب سوال یہ ہے کہ:
◄ غیر رمضان میں جو نماز آپﷺ پڑھتے تھے، اس کا کیا نام تھا؟
◄ وہی نام رمضان میں کیوں استعمال نہیں ہوتا؟
◄ رمضان میں اس نماز کو "تراویح” کس نے کہا؟ اللہ تعالیٰ نے، رسول اللہﷺ نے، خلفائے اربعہ نے یا علماء نے؟
◄ جب اصل نماز تہجد ہے جو آپﷺ بارہ مہینے پڑھتے تھے، تو "تراویح” کے نام سے اس نماز کو کس نے ایجاد کیا؟
◄ اگر اس کا نام ہی قرآن و حدیث میں نہیں تو کیا یہ بدعت نہیں ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات واضح رہے کہ:
◄ صلوٰۃ التراویح، قیام رمضان، صلوٰۃ اللیل، قیام اللیل اور نماز تہجد – یہ سب ایک ہی عبادت اور ایک ہی نماز کے پانچ مختلف نام ہیں۔
◄ ماہ رمضان میں تراویح کے علاوہ یہ بالکل بھی ثابت نہیں کہ رسول اللہﷺ نے تہجد کی کوئی الگ نماز پڑھی ہو۔
◄ یعنی جو نماز غیر رمضان میں "تہجد” کے نام سے پڑھی جاتی ہے، رمضان میں اسی کو "تراویح” کہا جاتا ہے۔
◄ اس پر حضرت ابو ذرؓ کی حدیث بھی واضح دلالت کرتی ہے۔
صاحب مرعاۃ المفاتیح لکھتے ہیں:
واعلم أن التراويح وقيام رمضان وصلاة الليل وصلاة التهجد في رمضان عبارة عن شيء واحد واسم لصلاة واحدة، وليس التهجد في رمضان غير التراويح؛ لأنه لم يثبت من رواية صحيحة ولا ضعيفة أن النبي – صلى الله عليه وسلم – صلى في ليالي رمضان صلاتين إحداهما التراويح، والأخرى التهجد، فالتهجد في غير رمضان هو التراويح في رمضان، كما يدل عليه حديث أبي ذر وغيره۔
(مرعاة المفاتیح: ص ۲۲۵، ج۲، طبع ہند)
حضرت مولانا انور شاہ حنفی کا قول
حضرت مولانا انور شاہ حنفیؒ فرماتے ہیں:
المختار عندي أن التراويح وصلاة الليل واحد وإن اختلفت صفتاهما، كعدم المواظبة على التراويح، وأدائها بالجماعة، وأدائها في أول الليل تارة، وإيصالها إلى السحر أخرى بخلاف التهجد، فإنه كان في آخر الليل، ولم تكن فيه الجماعة، وجعل اختلاف الصفات دليلاً على اختلاف نوعيهما ليس بجيد عندي، بل كانت تلك صلاة واحدة الخ۔
(فیض الباری بحوالہ مرعاة: ص۲۲۵، ج۲)
یعنی:
◄ میرے نزدیک یہ بات راجح ہے کہ تراویح اور تہجد ایک ہی نماز ہیں، اگرچہ ان کی صفات میں بظاہر فرق ہے۔
◄ تراویح رمضان میں باجماعت پڑھی جاتی ہے اور کبھی اول شب اور کبھی سحر کے قریب بھی پڑھی جاتی ہے۔
◄ تہجد غیر رمضان میں آخری رات پڑھی جاتی ہے اور بغیر جماعت کے ادا کی جاتی ہے۔
◄ صفات کے فرق کی بنیاد پر انہیں مختلف نمازیں قرار دینا درست نہیں، حقیقت میں یہ ایک ہی نماز ہے۔
رسول اللہﷺ کا عمل
◄ رسول اللہﷺ رمضان میں گیارہ رکعت ادا کرتے تھے:
➊ آٹھ رکعت نفل (تہجد/تراویح)
➋ تین رکعت وتر
اس نماز کو "قیام شہر رمضان” کہا گیا ہے، جیسا کہ درج ذیل کتب حدیث میں موجود ہے:
◈ صحیح مسلم
◈ جامع ترمذی
◈ سنن ابی داؤد
◈ موطا امام مالک
◈ موطا امام محمد
تراویح کے نام کا پس منظر
◄ امام بخاریؒ کے زمانے تک علماء "قیام رمضان” کو "تراویح” کہنے لگے تھے۔
◄ اسی وجہ سے بخاری شریف کے ایک نسخے میں "باب التراویح” کا عنوان قائم کیا گیا ہے۔
◄ تاہم، تراویح کے نام کی بنیاد کسی حدیث میں نہیں ملتی۔
◄ نہ اللہ تعالیٰ، نہ رسول اللہﷺ اور نہ خلفائے راشدین سے "تراویح” کا نام منقول ہے۔
خلاصہ
◈ قیام رمضان نبی کریمﷺ سے صحیح طور پر ثابت ہے۔
◈ بعد میں عوام اور علماء نے عرفاً اس نماز کو "تراویح” کہنا شروع کیا۔
◈ اس عرفی نام کے استعمال سے یہ نماز بدعت نہیں بن جاتی، کیونکہ اصل عمل (قیام رمضان) نبیﷺ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب