انگلیاں چٹخانا: نماز اور مسجد میں اس عمل کا شرعی حکم
یہ اقتباس الشیخ محمد منیر قمر کی کتاب احکام مساجد سے ماخوذ ہے۔

انگلیاں چٹخانا

دورانِ نماز، مسجد میں انتظارِ نماز کے دوران یا نماز کے آتے ہوئے انگلیوں میں انگلیاں ڈالنے کی ممانعت کے اس تذکرے کے ساتھ ہی بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ مسجد میں بلکہ دورانِ نماز بھی ٹک سے انگلیاں چٹخا لیتے ہیں۔ یعنی انگلیوں کو انگلیوں میں ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی جانب دبا دیا۔ تو ایسا کرنے سے ان سب میں سے یا اکثر میں سے ٹک ٹک کی آواز پیدا ہو گی۔ اور اس مجموعی انداز کے علاوہ تمام انگلیوں کو ایک ایک کر کے بھی یہ آواز پیدا کی جاتی ہے۔ کیونکہ کسی انگلی کو اس کے بنیادی جوڑ کے قریب سے پکڑ کر پیچھے کو دبایا جائے تو اس سے چٹخنے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
یہ فعل بھی مسجد میں اور خصوصاً نماز کے دوران مکروہ شمار کیا گیا ہے۔ اور اس کی کراہت کے لیے بعض احادیث و آثار سے استدلال کیا جاتا ہے۔ جن میں سے ایک مسند احمد و دار قطنی سنن کبری بیہقی اور طبرانی میں ہے، جس میں ہے:
ان الصاحك فى الصلوٰة والملتفت والمفقع اصابعه بمنزلة واحدة
نماز میں ہنسنے، ادھر ادھر جھانکنے اور انگلیاں چٹخانے والے سب ایک جیسے ہی ہیں۔
الفتح الربانی 8714 – المرعاة 14/3
امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کے ایک راوی زیان بن فائد کے بارے میں کہا ہے کہ وہ غیر قوی ہے۔ اور اسی موضوع کی ایک حدیث سنن ابن ماجہ میں بھی ہے، جس میں ہے:
لا تفقع اصابعك فى الصلوٰة
”نماز کے دوران انگلیاں مت چٹخاؤ۔“
بحوالہ الارواء 99/2
واء الغلیل فی تخریج احادیث منار السبیل میں دورِ حاضر کے معروف محدث علامہ شیخ ناصرالدین الالبانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو سخت ضعیف قرار دیا ہے۔
اس طرح یہ مرفوع روایات تو دونوں ہی ضعیف السند ہوئیں۔ البتہ اس سلسلے میں ایک اثر حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ اور اس کی سند بھی ضعیف نہیں بلکہ حسن درجہ کی ہے۔ چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت امام شعبہ رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں:
صليت الى جنب ابن عباس ففقعت اصابعي فلما قضيٰت الصلوٰة قال لا ام لك تفقع اصابعك وانت فى الصلوٰة
میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس نماز پڑھی اور دورانِ نماز اپنی انگلیاں چٹخائیں۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو انہوں نے فرمایا: تیری ماں نہ ہو، تم نماز میں انگلیاں چٹخاتے ہو۔
سنن ابن ماجہ- المرعاة والارواء ایضاً
اس اثر میں وارد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر صحابی کے ارشاد سے پتہ چلتا ہے کہ نماز کے دوران انگلیوں کو چٹخانا ایک مکروہ و ناپسندیدہ فعل ہے۔ اور اگر یہ مسجد میں بھی ہو تو اس کی کراہت اور بھی بڑھ جائے گی۔ اور نماز میں انگلیاں چٹخانے کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے علاوہ امام نخعی، مجاہد، سعید بن جبیر اور عطاء رحمہم اللہ نے مکروہ کہا ہے۔ جیسا کہ امام شوکانی نے امام نووی رحمہما اللہ کے حوالے سے لکھا ہے۔
بحوالہ الارواء الغلیل 99/2 – و حسنه

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے