قبلہ کی طرف پاؤں کرکے سونے کا حکم اور شرعی رہنمائی
ماخوذ :فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 392

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین: اگر جگہ کی تنگی کی وجہ سے قبلہ کی طرف پاؤں کرکے سویا جائے تو کیا آدمی گناہگار ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبلہ کی عظمت، اس کی تعظیم اور احترام کرنا ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس امام کو امامت سے ہٹا دیا تھا جس نے قبلہ کی جانب تھوک دیا تھا۔ (مشکوٰۃ)

البتہ اگر مجبوری کی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر لیے جائیں تو غالباً اس میں حرج نہیں ہوگا، بشرطیکہ دل میں قبلہ کی توہین یا بےادبی کا ارادہ نہ ہو۔ آخرکار حج و عمرہ کرنے والے بھی بیت اللہ کے اردگرد طواف کرتے ہیں اور بعض اوقات ان کے پاؤں قبلہ رخ بھی ہوتے ہیں۔

تاہم حتیٰ الامکان ایسا کرنے سے اجتناب بہتر ہے، کیونکہ اس میں ظاہری طور پر بےادبی کا پہلو نمایاں دکھائی دیتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے