سوال:
کیا بدر کے کنوئیں میں پڑے مقتول مشرکین سنتے تھے؟
جواب:
بدر میں قتل ہونے والے چوبیس مشرکوں کو ایک کنویں میں ڈال دیا گیا۔ تین دن کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام پکار پکار کر فرمایا:
اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں! کیا تمہیں اب اچھا لگتا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر لیتے؟ ہم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے۔ کیا تم نے بھی اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟
یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
يا رسول الله! ما تكلم من أجساد، لا أرواح لها؟
اے اللہ کے رسول! آپ ان جسموں سے کیا باتیں کر رہے ہیں، جن میں کوئی روح ہی نہیں؟
اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
والذي نفس محمد بيده، ما أنتم بأسمع لما أقول منهم
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! میں جو کہہ رہا ہوں، اسے آپ ان کفار سے زیادہ نہیں سن رہے۔
(صحیح البخاری: 3976؛ صحیح مسلم: 2874)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسی واقعہ کو یوں بیان کرتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنویں والے کفار کو جھانک کر دیکھا اور فرمایا:
هل وجدتم ما وعد ربكم حقا؟
کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟
عرض کیا گیا: کیا آپ مردوں کو پکار رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنهم يسمعون ما أقول كما تسمعون، ولكن لا يستطيعون أن يجيبوا
وہ میری بات اسی طرح سن رہے ہیں، جیسے آپ سن رہے ہیں، لیکن وہ جواب نہیں دے سکتے۔
(صحیح البخاری: 1370)
اس حدیث میں بھی کفار مکہ کے ایک خاص وقت میں آواز سننے کا ذکر ہے۔
❀ صحیح بخاری میں ہے:
إنهم الآن يسمعون ما أقول
وہ اس وقت میری بات کو سن رہے ہیں۔
(صحیح البخاری: 3980-3981)
اس سے معلوم ہوا کہ مردے عام طور پر نہیں سنتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی عقیدہ تھا۔ اسی لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ مردوں سے کیوں باتیں کر رہے ہیں، یہ تو سنتے نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ بدر کے کنویں میں پڑے کفار کا سننے کا واقعہ عدم سماع موتیٰ کے شرعی قانون سے خاص کر دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ مرنے کے بعد مردے سنتے ہیں، بلکہ فرمایا: اس وقت وہ میری بات سن رہے ہیں۔ اس میں استمرار کے ساتھ سننے کا کوئی ذکر نہیں، بلکہ استمرار کی نفی ہوئی ہے۔
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) علامہ مازری رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں:
علامہ ابو عبداللہ محمد بن علی المازری رحمہ اللہ (536ھ) فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں نے اس حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھ کر کہا کہ مردے سنتے ہیں۔ اس کے بعد علامہ مازری رحمہ اللہ نے اس کا رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ سننا ان کفار کے ساتھ خاص تھا۔
(شرح صحیح مسلم: 2/387)