سوال:
جنازہ گزر رہا ہے، تو اس کی تعظیم میں کھڑے ہونا کیسا ہے؟
جواب:
جنازہ گزر رہا ہے، تو اس کے لیے کھڑے ہونا مستحب ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کافر کے جنازے کے لیے کھڑے ہوں؟ تو فرمایا:
نعم، قوموا لها، فإنكم لستم تقومون لها، إنما تقومون إعظاما للذي يقبض النفوس
ہاں! آپ اسے دیکھ کر کھڑے ہوا کریں، کیونکہ آپ اس میت کی تعظیم میں کھڑے نہیں ہوتے، بلکہ اس ذات کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، جو روحوں کو قبض کرتی ہے۔
(مسند الإمام أحمد: 2/168؛ مسند عبد بن حمید: 1340؛ المعجم الکبیر للطبرانی: 13/17، ح: 47، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (3035) اور امام حاکم رحمہ اللہ (1/357) نے صحیح کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
❀ معجم کبیر طبرانی کے الفاظ ہیں:
إنما تقومون لمن معها من الملائكة
آپ ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوتے ہیں، جو اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
مر على النبى صلى الله عليه وسلم بجنازة، فقام وقال: قوموا؛ فإن للموت فزعا
ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ فرمایا: کھڑے ہو جائیں، کیونکہ موت کی ایک گھبراہٹ ہوتی ہے۔
(مسند الإمام أحمد: 2/287؛ سنن ابن ماجہ: 1543، وسندہ حسن)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) فرماتے ہیں:
لأن القيام لفزع الموت فيه تعظيم لأمر الله، وتعظيم للقائمين بأمره فى ذلك، وهم الملائكة
موت کی سختی کی وجہ سے کھڑا ہونا دراصل اللہ تعالیٰ کے امر اور اللہ کے مامور کردہ فرشتوں کی تعظیم ہے۔
(فتح الباری شرح صحیح البخاری: 3/180)
یاد رہے کہ جنازہ دیکھ کر کھڑا ہونا جائز اور مستحب ہے۔ اس کا وجوب منسوخ ہو چکا ہے، استحباب باقی ہے۔