سوال:
کفن پر کلمہ لکھنا کیسا ہے؟
جواب:
مردے کے کفن پر یا پیشانی پر انگلی، ہلدی یا کسی اور چیز سے کلمہ یا عہد نامہ لکھنا ناجائز اور بدعت ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں۔ سلف صالحین رحمہم اللہ میں سے کوئی اس کا قائل یا فاعل نہیں۔ اہل سنت اس قسم کی بدعات سے بیزار ہیں، کیونکہ یہ دین الٰہی میں بگاڑ کا باعث ہیں۔
❀ علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ) لکھتے ہیں:
كل من تابع قولا غير ثابت او رجحه بلا دليل فقد خلع ربقة الاسلام من عنقه واتكل على غير الشريعة
ہر شخص جو کسی غیر ثابت قول کی تقلید کرتا ہے یا بلا دلیل اسے راجح قرار دیتا ہے، اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے اتار دی اور غیر شریعت پر اعتماد کر لیا۔ اللہ ہم پر فضل کرے اور ہمیں ایسی بدعات سے بچائے۔ فتویٰ میں یہ اسلوب اپنانا بدعت ہے، جسے اسلام کے نام پر گھڑ لیا گیا، جیسا کہ عقل کو دین پر حاکمیت دینا مطلق بدعت ہے۔
(الاعتصام: 2/179)
❀ نیز فرماتے ہیں:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی کے لیے تبرک مقرر نہیں کیا۔ آپ کے بعد امت میں سب سے افضل سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، جو خلیفہ بھی تھے، ان کے ساتھ اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں کیا گیا۔ نہ ہی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے، جو امت میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے افضل تھے۔ اسی طرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ، سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی یہ ثابت نہیں کہ کسی نے تبرک کا سلسلہ جاری کیا ہو۔ بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع پر مبنی اقوال، افعال اور طریقہ کار پر اکتفا کیا، لہذا ان کی طرف سے تبرکات ترک کرنے پر اجماع ہے۔
(الاعتصام: 2/8-9)