سوال:
کیا نماز جنازہ کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کیا جائے گا؟
جواب:
نماز جنازہ کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنا سنت ہے۔
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنازہ پڑھتے تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور جب نماز ختم کرتے، تو سلام پھیرتے۔
(العِلل للدارقطني: 3/22، ح: 2908، وسندہ صحيح)
نافع رحمہ اللہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں:
كان يرفع يديه فى كل تكبيرة على جنازة
آپ جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 3/295، وسندہ صحيح)
❀ خالد بن ابی بکر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
رأيت سالما كبر على جنازة أربعا، يرفع يديه عند كل تكبيرة
میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رحمہ اللہ کو دیکھا کہ انہوں نے جنازے پر چار تکبیریں کہیں، ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 3/295، وسندہ صحيح)
❀ عبداللہ بن عون رحمہ اللہ کہتے ہیں:
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نماز (کے شروع) میں اور رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرتے تھے، نیز نماز جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ اس طرح رفع الیدین کرتے تھے۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 3/295، وسندہ صحيح)
❀ عمر بن ابی زائدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
میں نے قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کی، انہوں نے چار تکبیریں کہیں اور ہر تکبیر میں رفع الیدین کیا۔
(مصنف ابن أبى شيبة: 3/295، وسنده حسن)
❀ ابن جریج رحمہ اللہ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے بارے میں فرماتے ہیں:
يرفع يديه فى كل تكبيرة، ومن خلفه يرفعون أيديهم
آپ ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور مقتدی بھی رفع الیدین کرتے تھے۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 3/295، وسندہ صحيح)
معمر بن راشد رحمہ اللہ امام زہری رحمہ اللہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں:
إنه كان يرفع يديه مع كل تكبيرة على الجنازة
آپ جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
(جزء رفع اليدين للبخاري: 118، وسندہ صحيح)
❀ امام عبدالرزاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
به نأخذ
ہم (محدثین) اسی پر عمل کرتے ہیں۔
(مصنف عبدالرزاق: 3/469)
❀ عبداللہ بن علاء رحمہ اللہ کہتے ہیں:
میں نے امام مکحول رحمہ اللہ کو ایک جنازے پر چار تکبیریں کہتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے دیکھا۔
(جزء رفع اليدين للبخاري: 116، وسندہ حسن)
❀ اشعث بن عبدالملک حمرانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
كان الحسن يرفع يديه فى كل تكبيرة على الجنازة
امام حسن بصری رحمہ اللہ نماز جنازہ کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین فرماتے تھے۔
(جزء رفع اليدين للبخاري: 122، وسندہ صحيح)
❀ ابوالغصن رحمہ اللہ کہتے ہیں:
رأيت نافع بن جبير يرفع يديه مع كل تكبيرة على الجنازة
میں نے نافع بن جبیر رحمہ اللہ کو جنازے میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے دیکھا۔
(جزء رفع اليدين للبخاري: 114، وسندہ حسن)
امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ (جامع ترمذی، تحت حدیث: 1077)، امام شافعی رحمہ اللہ (الأم: 1/271)، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (سیرۃ الإمام أحمد بن حنبل لأبي الفضل صالح بن أحمد، ص 40)، اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ (سنن ترمذی، تحت حدیث: 1077) بھی نماز جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنے کے قائل ہیں۔
❀ امام ابوبکر بن منذر رحمہ اللہ (319ھ) فرماتے ہیں:
اس لیے بھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام میں ہر تکبیر پر رفع الیدین بیان فرمایا ہے اور عیدین و جنازہ کی تکبیرات بھی قیام ہی میں ہیں، لہذا ان تکبیرات میں رفع الیدین ثابت ہو گیا۔
(الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف: 5/426)
❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نماز جنازہ ادا کی۔
(صحیح مسلم: 955)
❀ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی قبر پر دفن کے بعد نماز جنازہ ادا کی۔
(سنن النسائي: 2027، وسندہ حسن)
❀ امام شعبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
مجھے اس شخص نے خبر دی جن کا گزر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس سے ہوا (سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ مراد ہیں) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی امامت کی۔ انہوں نے آپ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی۔
(صحيح البخاري: 1336، صحيح مسلم: 954)
بعض کا کہنا ہے کہ قبر پر نماز جنازہ پڑھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔
❀ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ (456ھ) لکھتے ہیں:
خصوصیت کا دعویٰ بہت باطل ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ کے ساتھ قبر پر نماز جنازہ پڑھی تھی۔ یوں خصوصیت کا دعویٰ باطل ہو گیا ہے۔
(المحلى بالآثار: 5/141، مسئله: 581)