سوال
مسجد کے محراب میں شیشے کے نقش و نگار بنے ہوئے ہیں، ان میں عکس بھی دکھائی دیتا ہے۔ وہاں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو کیا ان شیشوں کو اکھاڑ دینا چاہیے یا انہیں اسی طرح لگا رہنے دینا چاہیے؟
(سائل: محمد شاہ نواز، کاہنہ نو، کاچھا روڑ، محلہ دھپ سڑی، فاروق آباد لاہور)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کی دیوار یا محراب میں شیشہ کاری، دیواروں پر گلکاری، پچکاری، یا منقش پردے اور کپڑے لٹکانا جائز نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں نمازی کے خشوع و خضوع اور توجہ الی اللہ میں خلل ڈالتی ہیں۔ اگرچہ ایسی صورت میں نماز تو ادا ہوجائے گی لیکن اس کی روح متاثر ہوگی۔ لہٰذا مسجد کی دیواریں اور محراب سادہ ہونے چاہئیں۔
رسول اللہ ﷺ نے تصویر والے پردے کو دیوار سے اتروا دیا تھا اور فرمایا تھا کہ اس نے مجھے نماز میں غافل کردیا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری، باب اذا صلی فی ثوب لہ اعلام ونظر الیھا
میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي» وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا، وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي»
(صحیح البخاری ج1ص54)
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک کپڑے (لوئی) میں نماز ادا کی جس پر نقش و نگار تھا۔ آپ ﷺ نے نماز کے دوران اس کے نقش کی طرف ایک نظر ڈالی۔ جب نماز پوری کر لی تو فرمایا: "یہ کپڑا ابو جہم کو واپس دے دو اور ان کی سادہ لوئی لے آؤ، اس نقش دار کپڑے نے مجھے نماز سے غافل کردیا۔” پھر فرمایا: "میں نماز میں اس کے نقش دیکھ رہا تھا، ڈرتا ہوں کہیں وہ نماز میں فتنہ نہ ڈال دیں۔”
اسی طرح ایک اور روایت میں ہے:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي»
(صحیح البخاری باب ان صلی فی ثوب مصلب اوتصاویر ھل نفسد صلوتہ ومایتعی عن ذلک ج1ص54)
ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک پردہ تھا جو انہوں نے اپنے گھر کی دیوار پر لٹکا رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کو دیکھ کر فرمایا: "یہ پردہ ہم سے ہٹا دو، کیونکہ اس کی تصویریں نماز میں میرے سامنے آتی رہتی ہیں۔”
احادیث کی روشنی میں حکم
◈ ان صحیح احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ:
◈ نقش و نگار والے کپڑے پہننا،
◈ انہیں گھروں یا مسجد کی دیواروں پر لٹکانا،
◈ یا مسجد کی دیواروں پر شیشہ کاری، گلکاری اور پچکاری کرنا جائز نہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب چیزیں نمازی کی توجہ کو منتشر کرتی ہیں اور خشوع و خضوع کو ختم کرتی ہیں۔
البتہ نماز فاسد نہیں ہوگی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسی نماز کو دوبارہ نہیں پڑھا اور نہ توڑا۔
نتیجہ
◈ نماز تو ادا ہوجائے گی لیکن توجہ بٹ جائے گی۔
◈ بہتر اور زیادہ تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ:
◈ مسجد کی دیواروں پر موجود ان شیشوں اور نقش و نگار کو اکھاڑ دیا جائے۔
◈ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کم انہیں ڈھانپ دینا چاہیے تاکہ نماز کی روح محفوظ رہے۔
◈ بصورت دیگر نمازی کے خشوع میں خلل اور گناہ بڑھتا رہے گا۔
اسی طرح ان سجادوں (جائے نماز) پر بھی نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے جن پر خانہ کعبہ یا روضہ رسول ﷺ کے نقشے اور تصویریں بنی ہوں، کیونکہ:
◈ یہ تصویریں اور نقشے بھی نماز میں خلل ڈالتے ہیں۔
◈ مزید یہ کہ ان کی بے ادبی کا اندیشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب