وراثت کا مسئلہ: بیٹیوں، بھتیجوں اور پوتی کا شرعی حصہ
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 657

سوال

علماء کرام سے سوال کیا گیا ہے کہ مسمات بھاگل وفات پا گئی، اس کے ورثاء میں تین بیٹیاں، پانچ بھتیجے اور ایک پوتی شامل ہیں۔ اس کے بعد بھاگل کا بھتیجا کریم بخش بھی وفات پا گیا جس کے ورثاء میں ایک بیوی، تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ دریافت یہ ہے کہ شریعتِ محمدی کی روشنی میں ان تمام ورثاء کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ میت کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے درج ذیل امور ادا کیے جاتے ہیں:

➊ کفن و دفن کا خرچہ۔
➋ اگر قرض ہے تو اس کی ادائیگی۔
➌ اگر کوئی وصیت کی ہے تو وہ وصیت، مال کے ایک تہائی حصے سے پوری کی جائے گی۔

اس کے بعد منقولہ و غیر منقولہ کل جائیداد کو ایک روپیہ (یعنی ایک اکائی) فرض کر کے وراثت اس طرح تقسیم کی جائے گی:

فوت شدہ: بھاگل

کل ملکیت: 1 روپیہ

تین بیٹیاں: 2 آنے، 1 پیسہ اور 12 چھٹانک ہر ایک کو۔
ایک پوتی: محروم۔
پانچ بھتیجے: 5 آنے 4 پیسہ (مشترکہ)۔

اس کے بعد فوت شدہ: کریم بخش

کل ملکیت: 1 روپیہ

بیوی: 2 آنے۔
تین بیٹے: ہر ایک کو 2 آنے 6 پیسہ۔
پانچ بیٹیاں: ہر ایک کو 1 آنہ 3 پیسہ۔

باقی تین پائیاں بچیں گی، ان کو 11 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا:
◈ ہر بیٹے کو 2 حصے۔
◈ ہر بیٹی کو 1 حصہ۔

قرآنی دلائل

﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾
… النساء
﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
… النساء

حدیث شریف

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
((ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فلأولى رجل ذكر.))
(صحیح البخاری، کتاب الفرائض، باب میراث ابن الابن إذا لم يكن ابن، رقم الحدیث: 6735۔ صحیح مسلم، کتاب الفرائض، باب الحقوا الفرائض بأهلها، رقم: 4141)

جدید اعشاریہ فیصد کے حساب سے تقسیم

میت: بھاگل (کل ملکیت: 100)

5 بیٹیاں: 66.66 (یعنی فی کس 13.33)
ایک پوتی: محروم
5 بھتیجے: 33.34

میت: کریم بخش (کل ملکیت: 100)

بیوی: 12.5
3 بیٹے (عصبہ): 47.77 (فی کس 15.923)
5 بیٹیاں (عصبہ): 39.73 (فی کس 7.946)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے