مسلسل استحاضہ میں حیض ایام کا تعین
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

جس عورت کو استحاضہ کا خون مسلسل تین چار ماہ جاری رہے، وہ حیض کے ایام کس طرح شمار کرے؟

جواب:

استحاضہ کا خون مسلسل جاری رہتا ہے، حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق کس طرح ہو سکتا ہے؟ شریعت اسلامیہ نے اس کے تین طریقے بتائے ہیں:
① ماہواری شروع ہونے کے بعد استحاضہ کا عارضہ لاحق ہو تو ماہواری کے دنوں کا اعتبار ہوگا، جن دنوں ماہواری آتی تھی، ان کے علاوہ آنے والا خون استحاضہ متصور ہوگا۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
’’سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی زوجہ، سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استحاضہ کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا: جن دنوں آپ کو حیض آتا تھا، ان دنوں کی مقدار کی رہیں، پھر غسل کر لیں۔‘‘
(صحیح مسلم: 334/66)
② استحاضہ کا خون پہلے جاری ہوا اور حیض کا خون بعد میں آیا، تو دونوں میں فرق خون کی رنگت سے کرے گی، حیض کا خون سیاہی مائل، گاڑھا اور بدبودار ہوتا ہے، جبکہ استحاضہ کا خون سرخی مائل ہوتا ہے، بدبودار اور گاڑھا نہیں ہوتا۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا، سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کے بارے میں کہتی ہیں:
’’وہ اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے گھر ایک ٹب میں غسل کرتی تھیں۔ خون کی سرخی پانی پر چھا جاتی تھی۔‘‘
(صحیح مسلم: 334/64)
③ اپنے خاندان کی عورتوں سے پوچھے گی، جن دنوں انہیں حیض آتا ہے، ان دنوں خود کو حائضہ سمجھے۔
❀ حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ اور عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں:
’’اگر آغاز حیض سے ہی مستحاضہ ہو جائے تو وہ نماز سے اتنے دن رک جائے گی، جتنے دن اس کے خاندان کی کوئی بھی دوسری عورت رکتی ہے۔‘‘
(سنن الدارمي: 875، وسندہ صحیح)
اس کے علاوہ کوئی طریقہ معتبر نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے