سوال:
پانی موجود نہیں، ہاتھوں پر مٹی ہے، مگر پاک نہیں، کیا کرے؟
جواب:
اگر ایسی صورت بن جائے کہ پانی بھی نہیں ہے، پاک مٹی بھی نہیں، تو بغیر وضو اور تیمم کے نماز پڑھ لے، پلید مٹی سے تیمم نہ کرے۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
’’انہوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار ادھار لیا جو گم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو تلاش کے لیے بھیجا تو وہ مل گیا۔ اسی اثنا میں نماز کا وقت ہو گیا لیکن ان کے پاس پانی نہ تھا۔ انہوں نے اسی طرح بغیر وضو کے نماز پڑھ لی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر دی تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل فرمائی۔‘‘
(صحیح البخاري: 336)
یعنی آیت تیمم کے نزول سے پہلے پانی نہ ہونے کی صورت میں صحابہ نے نماز ادا کر لی تھی۔ گویا ان کے پاس نہ پانی تھا، نہ مٹی، کیونکہ مٹی کے استعمال کی ابھی اجازت نہیں تھی۔
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852 ھ) فرماتے ہیں:
’’یہ حدیث دلیل ہے کہ پانی اور مٹی دونوں نہ ملنے کی صورت میں بھی نماز فرض ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ کرام نے اس موقع پر نماز کو فرض سمجھتے ہوئے ہی اسے ادا کیا تھا۔ اگر ایسی حالت میں نماز ممنوع ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اس سے منع فرماتے۔‘‘
(فتح الباري: 440/1)