کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آسکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آسکتا ہے؟

جواب:

اللہ تعالیٰ نے انبیاء بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، وہ پورا کر دیا ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی نبوت قیامت تک کے لیے ہے، اس پر قرآن، احادیث متواتر، آثار صحابہ اور اجماع امت دلالت کناں ہیں۔
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774 ھ) لکھتے ہیں:
’’اللہ نے انسانوں کی طرف اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر بھیجا، آپ کے بعد نہ کوئی نبی ہے، نہ رسول، آپ سب انبیاء کے آخر میں آئے ہیں۔‘‘
(تفسير ابن كثير: 70/3)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ظلی یا بروزی نبی نہیں آسکتا۔ امتی نبی یا ظلی و بروزی نبی کا کوئی تصور نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، جیسا کہ قرآن، حدیث، سلف صالحین اور ائمہ لغت کے متفقہ فہم سے ثابت ہے۔ فرمایا:
أنا خاتم النبيين، لا نبي بعدي.
’’میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘
نیز فرمایا:
إني آخر الأنبياء.
’’بلاشبہ میں ہی آخری نبی ہوں۔‘‘
ان احادیث میں خاتم النبیین کی تفسیر لا نبي بعدي اور آخر الأنبياء کے الفاظ سے کی گئی ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا مطلق انکار ہے، کوئی نبی نہیں، نہ ظلی نہ بروزی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے، اب کسی پر وحی نبوت نہیں آسکتی۔ خاتم النبیین کا یہ مطلب صریح باطل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس پر نبوت کی مہر لگا دی، وہ امتی نبی ہوگا۔ نصوص قرآن و سنت، اجماع امت، علمائے امت اور ائمہ لغت کسی نے اس لفظ کا یہ معنی بیان نہیں کیا، اب اگر کوئی یہ معنی بیان کرتا ہے تو مطلب ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام اور تمام امت کو اس معنی کا ادراک نہیں ہو سکا اور ان صاحب کو ہو گیا ہے، لیکن:
ایں خیال است و محال است و جنون
❀ علامہ غزالی رحمہ اللہ (505 ھ) فرماتے ہیں:
’’اجماع امت نے اس لفظ لا نبي بعدي اور دیگر دلائل سے یہ بات سمجھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد کسی بھی دور میں نبوت یا رسالت کے امکان کی کلی نفی کر دی ہے۔ اس میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں کی جا سکتی، اس کا منکر اجماع کا منکر ہے۔‘‘
(الاقتصاد في الاعتقاد: 137)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے