حدیثِ ابوذر رضی اللہ عنہ کی استنادی حیثیت کا جائزہ
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

حدیث: ’’اللہ تعالیٰ ابوذر پر رحم کرے، یہ اکیلا چلے گا، اکیلا فوت ہوگا اور اکیلا اٹھایا جائے گا۔‘‘ کی استنادی حیثیت کیا ہے؟

جواب:

یہ روایت سیرت ابن ہشام (228/4)، مستدرک حاکم (50/3)، دلائل النبوة للبیہقی (221/5) میں آتی ہے۔ سند سخت ضعیف ہے۔
① بریدہ بن سفیان پر شدید جرح ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ (التاریخ الکبیر: 141/2) نے ’’فیہ نظر‘‘، امام جوزجانی رحمہ اللہ (احوال الرجال: 205) نے ’’ردی المذہب‘‘، امام نسائی رحمہ اللہ (الضعفاء والمتروکون: 89) نے ’’لیس بالقوی‘‘ اور امام دارقطنی رحمہ اللہ (الضعفاء والمتروکون: 134) نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔
❀ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’له بلية تحكى عنه.‘‘
’’اس سے منکر روایت مروی ہے۔‘‘
(عِلَل أحمد برواية عبد الله: 1500)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’مضعف عندهم‘‘
’’محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔‘‘
(الإصابة: 479/1)
② محمد بن کعب قرظی نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے