سوال:
کیا صفات باری تعالیٰ والی آیات متشابہات ہیں؟
جواب:
آیات صفات کو متشابہات قرار دینا الحاد ہے۔ آیات صفات کو متشابہات قرار دینا حقیقت میں مفوضہ کا مذہب ہے۔ وہ صفات والی نصوص کو متشابہ کہتے ہیں، ان کی مراد ہوتی ہے کہ صفات باری تعالیٰ اور اسمائے حسنیٰ کا معنی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ سلف صالحین اور ائمہ اہل حدیث اس سے بری تھے۔ وہ ان کی کیفیت کا علم اللہ کے سپرد کرتے تھے، وہ استواء علی العرش، نزول وغیرہ کے معانی سے واقف تھے۔ صفات والی آیات کو متشابہات قرار دینا، توحید سے روگردانی ہے اور سلف صالحین کی مخالفت ہے۔ سلف کی مخالفت میں کوئی عقیدہ معتبر نہیں۔ توحید والی آیات کو متشابہات قرار دے کر قدریہ، جبریہ، جہمیہ، اشاعرہ، ماتریدیہ، رافضیہ، مفوضہ اور خوارج نے خوب فائدہ اٹھایا ہے۔ یوں بہت ساری آیات بینات کو مہمل (بے معنی) بنا کر معطلہ بن گئے۔ ہر صاحب علم جانتا ہے کہ صفات باری تعالیٰ عقیدہ توحید کی اساس ہیں اور محکم آیات سے ثابت ہیں۔