انبیاء کی قبروں میں زندہ ہونے اور نماز پڑھنے کی حدیث کی سندی حیثیت کا جائزہ
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

حدیث: الأنبياء أحياء فى قبورهم يصلون (انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھ رہے ہیں) کی استنادی حیثیت کیا ہے؟

جواب:

یہ روایت مسند ابی یعلی (3425) اور حیاة الانبیاء علیہم السلام (1) وغیرہ میں آتی ہے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ الحجاج بن الاسود مجہول ہے۔
یاد رہے کہ الحجاج بن الاسود اور الحجاج بن ابی زیاد الاسود القساملی میں فرق ہے۔ الحجاج الاسود سے مراد الحجاج بن ابی زیاد القساملی ہے، جو کہ ثقہ ہے، جبکہ الحجاج بن الاسود مجہول ہے، اسے ابن ابی زیاد القساملی قرار دینا درست نہیں۔ اس حدیث میں الحجاج کے شاگرد مستلم بن سعید ہیں، جو کہ الحجاج بن الاسود کے شاگرد ہیں، کسی نے الحجاج بن ابی زیاد کے تلامذہ میں مستلم بن سعید کو ذکر نہیں کیا۔ یہ بھی دلیل ہے کہ سند میں موجود الحجاج بن الاسود سے مراد ابن ابی زیاد نہیں ہے، نیز اس حدیث کی کسی سند میں الحجاج کو الحجاج بن ابی زیاد نہیں کہا گیا، بلکہ الحجاج بن الاسود ہی کہا گیا، واللہ اعلم!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے