سوال:
کیا عیسیٰ علیہ السلام کا نزول عقیدہ ختم نبوت کے منافی ہے؟
جواب:
بالکل نہیں۔
❀ علامہ ابوالعباس قرطبی رحمہ اللہ (656 ھ) فرماتے ہیں:
”مذکورہ احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ (قرب قیامت) عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اور دجال کو قتل کریں گے، یہ اہل سنت کا مذہب ہے۔ اس کی دلیل فرمان باری تعالیٰ: ﴿بَلْ رَفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ﴾ (النساء: 158) ”بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اُٹھا لیا۔“ اور کئی صحیح احادیث ہیں۔ یہ عقلی طور پر بھی محال نہیں ہے اور نہ عقل اسے رد کرتی ہے، لہذا اس پر ایمان لانا اور ان تمام امور کی تصدیق کرنا واجب ہے۔ اس بارے میں اہل بدعت کے قول کی کوئی حیثیت نہیں۔ نزول عیسیٰ علیہ السلام کی نفی پر ان کا آیت مبارکہ:﴿وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ﴾ (الأحزاب: 40) ”(محمد صلی اللہ علیہ وسلم) خاتم النبیین ہیں۔“، اسی طرح حدیث مبارک: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔“ اور اس بارے میں مسلمانوں کا اجماع، نیز اس پر اجماع کہ ہماری شریعت منسوخ نہیں ہو سکتی، سے استدلال درست نہیں۔ یہ تو قیامت تک ثابت شدہ امور ہیں، ہم بھی اس کا عقیدہ رکھتے ہیں، کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا مقصد یہ ہوگا کہ آپ علیہ السلام دجال کو قتل کریں، شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا احیا کریں، احکام شریعت پر عمل کریں، شریعت محمدیہ کے مطابق عدل قائم کریں، کفار پر غلبہ پائیں، عیسائیوں پر ان کی گمراہیاں عیاں کریں اور ان کی بہتان بازیوں سے اعلان برأت کریں۔ پس آپ علیہ السلام خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور امت محمدیہ کے امام (مہدی) کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے۔“
(المفهم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم: 292/7)