سوال
کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص بنام شوکت فوت ہوگیا جس نے درج ذیل وارث چھوڑے:
◄ ایک ماں
◄ ایک بیوی
◄ تین بہنیں
◄ ایک چچا
بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو اس کی ملکیت میں سے درج ذیل ترتیب کے ساتھ حقوق ادا کیے جاتے ہیں:
➊ کفن دفن کا خرچ ادا کیا جائے۔
➋ اگر قرض باقی ہے تو پہلے وہ ادا کیا جائے۔
➌ اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو وہ کل مال کے تیسرے حصے تک پوری کی جائے۔
اس کے بعد جو کچھ بچے، وہ مال خواہ منقول ہو یا غیر منقول، اسے ایک روپیہ فرض کر کے وارثوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
تقسیمِ وراثت
◈ بیوی کا حصہ: 3 حصے
◈ ماں کا حصہ: 2 حصے
◈ تینوں بہنوں کا مشترکہ حصہ: 8 حصے
نوٹ:
◄ کل ایک روپیہ (یعنی پوری ملکیت) کو 13 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
◄ ان 13 حصوں میں سے:
• 3 حصے بیوی کو دیے جائیں گے۔
• 2 حصے ماں کو دیے جائیں گے۔
• 8 حصے تینوں بہنوں کو ملیں گے اور وہ اس میں برابر شریک ہوں گی۔
قرآنی دلائل
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ﴾ …النساء
﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ﴾ …النساء
﴿فَإِن كَانَتَا ٱثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا ٱلثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ﴾ …النساء
وضاحت
◄ چچا محروم ہوگا کیونکہ بہنیں موجود ہیں۔
جدید اعشاری نظام (فیصد کے حساب سے)
کل ملکیت = 100 فیصد
◈ ماں: 6/1 = 15.38%
◈ بیوی: 4/1 = 23.08%
◈ بہنیں: 3/2 = 61.54%
◈ چچا (عصبہ): محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب