سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ عبد فوت ہوگیا، جس نے ورثاء چھوڑے:
◄ دو بیٹے: ڈنو اور مصری
◄ دو بیٹیاں: آمنت اور سنگھار
اس کے بعد مصری فوت ہوگیا، جس نے ورثاء چھوڑے:
◄ ایک بیوی
◄ بھائی ڈنو
◄ دو بہنیں: آمنت اور سنگھار
اس کے بعد سنگھار فوت ہوگئی، جس نے ورثاء چھوڑے:
◄ خاوند مجنوں
◄ ایک بہن آمنت
◄ ایک بھائی ڈنو
◄ بیٹا نور محمد
بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ سب سے پہلے مرحوم کی ملکیت میں سے:
➊ کفن دفن کا خرچ نکالا جائے۔
➋ اگر مرحوم پر قرض تھا تو وہ ادا کیا جائے۔
➌ اگر کوئی جائز وصیت کی تھی تو کل جائیداد کے ایک تہائی حصے تک پوری کی جائے۔
اس کے بعد باقی مال منقول و غیر منقول کو ایک روپیہ قرار دے کر وراثت درج ذیل طریقے سے تقسیم ہوگی:
مرحوم عبد کی ملکیت (کل = 1 روپیہ)
◄ بیٹا ڈنو = 5 آنے 4 پائی
◄ بیٹا مصری = 5 آنے 4 پائی
◄ بیٹی آمنت = 2 آنے 8 پائی
◄ بیٹی سنگھار = 2 آنے 8 پائی
مصری کی وفات کے بعد (کل ملکیت = 4 آنے 5 پائی)
◄ بیوی = 1 آنہ 4 پائی
◄ بھائی ڈنو = 2 آنے
◄ بہن آمنت = 1 آنہ
◄ بہن سنگھار = 1 آنہ
سنگھار کی وفات کے بعد (کل ملکیت = 3 آنے 8 پائی)
◄ خاوند = 11 پائی
◄ بیٹا نور محمد = 2 آنے 9 پائی
◄ بہن آمنت = 7 پائی
◄ بھائی ڈنو = 1 آنہ 2 پائی
نوٹ: ایک پائی بچ جائے گی، اسے تین حصے کر کے دو حصے بھائی کو اور ایک حصہ بہن کو دیا جائے۔
جدید اعشاریہ تقسیم طریقہ
میت عبد (کل ملکیت = 100)
◄ 2 بیٹے (ڈنو، مصری) = 66.666 (فی کس 33.333)
◄ 2 بیٹیاں (آمنت، سنگھار) = 33.334 (فی کس 16.667)
میت بیٹا مصری (کل ملکیت = 33.333)
◄ بیوی = 8.332 (یعنی 1/4 حصہ)
◄ بھائی ڈنو (عصبہ) = 12.50
◄ 2 بہنیں (آمنت، سنگھار) عصبہ = 12.50 (فی کس 6.250)
میت بہن سنگھار (کل ملکیت = 22.91)
◄ خاوند = (حصہ حساب کے مطابق)
◄ بیٹا نور محمد = (حصہ حساب کے مطابق)
◄ بہن آمنت = (حصہ حساب کے مطابق)
◄ بھائی ڈنو = (حصہ حساب کے مطابق)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب