سوال
علماء کرام اس مسئلہ میں کیا فرماتے ہیں کہ "رب ڈنو” فوت ہوگئے، جنہوں نے وارث چھوڑے:
◄ 2 بیٹے
◄ 1 بیٹی
بیٹوں کے نام: عبداللہ اور حاجی فقیر محمد۔
بعد ازاں:
◄ عبداللہ بھی وفات پاگئے اور انہوں نے وارث چھوڑے:
✿ 2 بیٹے: رب ڈنو اور فاروق
✿ 2 بیٹیاں
◄ پھر حاجی فقیر محمد بھی وفات پاگئے اور انہوں نے وارث چھوڑے:
✿ 1 بہن
✿ 1 بیوی
✿ 2 بھتیجے
✿ 2 بھتیجیاں
سوال یہ ہے کہ شریعت محمدی ﷺ کے مطابق ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے:
➊ اس کا کفن دفن کیا جائے گا۔
➋ قرض کی ادائیگی ہوگی۔
➌ اگر کوئی وصیت کی تھی تو ترکہ کے تیسرے حصے تک پوری کی جائے گی۔
➍ اس کے بعد باقی مال کو "ایک روپیہ” مان کر تقسیم کیا جائے گا۔
رب ڈنو کی میراث
کل ملکیت: 1 روپیہ
وارثین کا حصہ:
◈ بیٹا: 40 پیسے
◈ دوسرا بیٹا: 40 پیسے
◈ بیٹی: 20 پیسے
عبداللہ کی میراث
کل ملکیت: 40 پیسے
وارثین کا حصہ:
◈ بیٹا (رب ڈنو): 13 1/3 پیسے
◈ بیٹا (فاروق): 13 1/3 پیسے
◈ بیٹی: 6 2/3 پیسے
◈ دوسری بیٹی: 6 2/3 پیسے
فقیر محمد کی میراث
کل ملکیت: 40 پیسے
وارثین کا حصہ:
◈ بیوی: 10 پیسے
◈ بہن: 20 پیسے
◈ 2 بھتیجے: 10 پیسے مشترکہ (فی کس 5 پیسے)
◈ 2 بھتیجیاں: محروم
قرآنی دلیل
﴿إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ﴾
… النساء
حدیث نبوی ﷺ
((الحقوا الفرائض بأهلها فما بقى فلأولى رجل ذكر.))
جدید اعشاریہ فیصد طریقہ تقسیم
میت: رب ڈنو
کل ملکیت: 100
◈ 2 بیٹے (عصبہ): 80 (فی کس 40)
◈ 1 بیٹی (عصبہ): 20
پہلا بیٹا: عبداللہ (فوت ہوا)
کل ملکیت: 40
◈ 2 بیٹے (عصبہ): 26.666 (فی کس 13.333)
◈ 2 بیٹیاں (عصبہ): 13.333 (فی کس 6.666)
دوسرا بیٹا: فقیر محمد (فوت ہوا)
کل ملکیت: 40
◈ بیوی: 10 (1/4)
◈ بہن: 20 (1/2)
◈ 2 بھتیجے (عصبہ): 10 (فی کس 5)
◈ 2 بھتیجیاں: محروم
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب