جہاد اور مغفرتِ شہداء — احادیث کی روشنی میں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اخلاص نیت کے ساتھ کیا ہوا جہاد قرض کے سوا تمام گناہ مٹا دیتا ہے

➊ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول ! مجھے خبر دیجیے کہ اگر میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں تو کیا وہ میری غلطیاں (گناہ ) معاف فرما دے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نعم و أنت صابر محتسب مقابل غير مدبر إلا الدين فإن جبرئيل قال لى ذلك
”ہاں ، (لیکن) تو صبر کرنے والا ہو ، اجر کی نیت رکھنے والا ہو ، آگے بڑھنے والا ہو پیٹھ پھیرنے والا نہ ہو مگر قرض (معاف نہیں ہو گا ) ۔ یہ بات جبرئیل علیہ السلام نے مجھے بتلائی ہے ۔“
[مؤطا: 461/2 ، كتاب الجهاد: باب الشهداء فى سبيل الله ، احمد: 297/5 ، مسلم: 1885 ، ترمذي: 1712 ، نسائي: 34/6 ، حميدي: 425 ، عبد بن حميد: 192]
➋ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يغـفـر الله للشهيد كل ذنب إلا الدين فإن جبرئيل قال لى ذلك
”اللہ تعالیٰ قرض کے سوا شہید کا ہر گناہ معاف فرما دیتے ہیں ۔ بلا شبہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مجھے یہ بتلایا ہے ۔“
[مسلم: 1886 ، كتاب الإمارة: باب من قتل فى سبيل الله ، احمد: 220/2]
قرض کے ساتھ (باقی ) حقوق العباد بھی ملائے جائیں گے
امام شوکانیؒ کی یہاں مراد یہ ہے کہ تمام حقوق العباد کو قرض پر قیاس کیا جائے گا کہ وہ بھی شہادت سے معاف نہیں ہوں گے ۔ فی الحقیقت یہ بات قطعی طور پر درست نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وضاحت فرما دیتے اور :
تاخير البيان عن وقت الحاجة لا يحوز
”ضرورت کے وقت سے وضاحت کو مؤخر کر دینا جائز نہیں ۔“
نیز حدیث میں خاص قرض کا لفظ آیا ہے لٰہذا خاص سے عام پر دلالت کسی بھی اصول کے مطابق درست نہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے