شرعی وراثت: بیوی اور بیٹی کا حق زمین میں ثابت ہے
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر: 615

سوال:

علماء کرام اس مسئلہ میں کیا فرماتے ہیں کہ بچایو اور کوڈو دو بھائی اور ولی محمد (چچازاد بھائی) نے مشترکہ طور پر زمین خریدی، بعد میں ولی محمد کو اس کا حصہ دے دیا گیا۔ ولی محمد کے انتقال کے بعد بچایو اور کوڈو نے دھوکے سے ولی محمد کے گھر سے زمین کے کاغذات اٹھا لیے اور وہ زمین اپنے نام کروا لی۔ اب ولی محمد کی بیوی اور بیٹی کو ان کا حصہ نہیں دیا جا رہا۔ شریعت محمدی کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ آیا ولی محمد کی بیوی اور اولاد اس زمین میں حق دار ہیں یا نہیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ شریعتِ محمدی کے مطابق کسی بھی مرحوم کی وفات کے بعد اس کے ترکہ کی تقسیم کا ایک باقاعدہ شرعی طریقہ ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ:

کفن دفن کے اخراجات:
سب سے پہلے مرحوم کی ملکیت سے کفن دفن کا خرچ نکالا جائے گا۔

قرض کی ادائیگی:
اگر مرحوم کے ذمے کسی کا قرض ہو تو وہ قرض ادا کیا جائے گا۔

وصیت کی تکمیل:
اگر مرحوم نے کوئی شرعی وصیت کی ہو تو اسے مرحوم کی کل ملکیت کے تہائی حصے میں سے پورا کیا جائے گا۔

بقیہ ترکہ کی تقسیم:
ان مراحل کے بعد جو مال بچے گا، اسے منقولہ و غیر منقولہ سمیت ایک روپیہ فرض کر کے وارثین میں تقسیم کیا جائے گا۔

مرحوم ولی محمد کے ترکہ کی تقسیم:

مرحوم: ولی محمد
کل ملکیت: 1 روپیہ

وارثین:

بیٹی: 8 آنے (نصف)

بیوی: 2 آنے (آٹھواں حصہ)

بقیہ 6 آنے: ولی محمد کے چچازاد بھائیوں (بچایو اور کوڈو) کو بطور عصبات مشترکہ طور پر ملیں گے۔

شرعی دلائل:

قرآن کریم:

﴿وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ﴾
[النساء]

حدیث مبارکہ:

((الْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ))
[صحیح بخاری، کتاب الفرائض، باب میراث ابن الابن اذا لم یکن ابن، حدیث نمبر: 6735]
[صحیح مسلم، کتاب الفرائض، باب الحقوا الفرائض بأهلها، حدیث نمبر: 4141]

جدید اعشاریہ فیصد کے مطابق ترکہ کی تقسیم:

مرحوم: ولی محمد
کل ملکیت: 100 فیصد

وارث حصہ فیصد میں حصہ
بیوی 1/8 12.5%
بیٹی 1/2 50%
بچایو و کوڈو (عصبات) باقی حصہ 37.5% (فی کس 18.75%)

نتیجہ:

شریعت محمدی کی روشنی میں مرحوم ولی محمد کی بیوی اور بیٹی زمین میں اپنے شرعی حصے کی پوری طرح حق دار ہیں۔ بچایو اور کوڈو کا زمین کے کاغذات کو دھوکہ سے اٹھا کر اپنے نام کروانا شرعاً ناجائز ہے اور غصب کے زمرے میں آتا ہے۔

لہٰذا ان پر لازم ہے کہ وہ فوری طور پر بیوی اور بیٹی کو ان کے شرعی حصے دیں، ورنہ وہ سخت گناہ کے مرتکب ہوں گے اور آخرت میں جواب دہ ہوں گے۔

ھذا ما عندی، واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے