تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

سوال:

تصحیح کسے کہتے ہیں اور اس کے اصول کی وضاحت کریں؟

جواب:

لغوی معنی: درست کرنے کے ہیں۔
تعریف: وہ عدد جس سے ہر وارث کا حصہ بغیر کسر کے حاصل کیا جا سکے۔
اصول تصحیح: مسائل کی تصحیح کے لیے سات اصولوں کی طرف رجوع کیا جاتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
➊ جب ہر فریق کا حصہ بلا کسر اس کے افراد پر تقسیم ہو جائے تو اس کی تصحیح اصل مسئلہ پر ہی ہو گی۔ اگر مسئلہ عولوالا ہو تو عول پر تصحیح ہو گی۔ مثلاً:

تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۱
➋ جب کسی ایک فریق کے سہام (حصے) میں کسر واقع ہو اور ان کے سہام اور رؤوس (افراد) میں نسبت توافق کی ہو تو وفق عدد کو اصل مسئلہ سے ضرب دی جائے گی۔ اور حاصل ضرب سے مسئلے کی تصحیح ہو جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۲
بیٹیوں کے رؤوس 10 اور سہام 4 میں نسبت توافق کی ہے۔ عدد رؤوس 10 کے وفق 5 کو اصل مسئلہ 6 میں ضرب دی تو تصحیح 30 ہوئی۔
اگر مسئلہ عولی ہو تو عول سے بھی ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۳
بہنوں کے رؤوس 6 اور سہام 4 میں توافق ہے لہذا 6 کے توافق 3 کو اصل مسئلہ 6 اور عول 8 میں ضرب دی۔
نوٹ: تقسیم کا طریقہ یہ ہو گا کہ جس جزء السہم (حظ الواحد من السہم) کو اصل مسئلہ کے ساتھ ضرب دی ہو، اس کے ساتھ ہر فریق کے حصے کو ضرب دی جائے۔ تو ہر فریق کا حصہ حاصل ہو جائے گا۔ اگر ہر فریق کے ہر فرد کا حصہ معلوم کرنا ہو تو اسے عدد افراد پر تقسیم کر دیا جائے۔ مثلاً مذکورہ مسئلہ میں 10 بیٹیوں کا حصہ 4 ہے جو ان کے درمیان بلا کسر تقسیم نہیں ہو سکتا اور رؤوس 10 اور سہام 4 کے درمیان نسبت توافق کی ہے اور رؤوس کا وفق 5 نکلا جس کو ”جزء السہم“ کہتے ہیں۔ اس کو اصل مسئلہ 6 کے ساتھ ضرب دی تو تصحیح 30 حاصل ہوئی۔ اس تصحیح میں سے بیٹیوں کا حصہ دو تہائی نکالیں تب بھی 20 آئے گا۔ اگر مذکورہ قاعدے کے مطابق جزء السہم 5 کو بنات کے سہام 4 کے ساتھ ضرب دی جائے تب بھی 20 حاصل ہو گا۔
➌ جب کسی ایک فریق کے سہام میں کسر واقع ہو اور ان کے سہام اور رؤوس میں نسبت تباین کی ہو تو کل عدد رؤوس کو اصل مسئلہ سے ضرب دی جائے گی۔ پھر ہر فرد یا فریق کا حصہ نکالنے کے لیے مذکورہ طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۴
اگر مسئلہ عولی ہو تو عول میں بھی ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۵
جب کسی مسئلہ میں ایک سے زیادہ فریق کے حصوں میں کسر واقع ہو تو اس کے حل کے لیے عدد مثبت نکالنے کی ضرورت ہو گی۔ جس کا طریقہ یہ ہے:
اگر عدد رؤوس اور ان کے سہام کے درمیان نسبت توافق کی ہو تو عدد رؤوس کا وفق عدد مثبت ہو گا۔ اگر نسبت تباین کی ہو تو مکمل عدد رؤوس عدد مثبت ہو گا۔ پھر تمام فریقوں کے مثبت عددوں کے درمیان نسبت اربعہ دیکھ کر مسئلہ حل کیا جائے گا۔ اس طرح اس کی مندرجہ ذیل چار صورتیں ہوں گی۔
➍ جب اعداد مثبت کے درمیان نسبت تماثل کی ہو تو کسی بھی مثبت عدد کو اصل مسئلہ میں ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۶
بیٹیوں کے رؤوس 6 اور سہام 4 میں نسبت تماثل کی ہے تو 6 کا وفق 3 ہوا۔ اب تمام ورثاء کے رؤوس میں تماثل 3 پائی گئی۔
اگر مسئلہ عولی ہو تو عول میں بھی ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
مسئلہ عولی:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۷
➎ جب اعداد مثبت میں نسبت تداخل کی ہو تو بڑے عدد کو ”جزء السہم“ بنا کر اصل مسئلہ میں ضرب دی جائے گی۔ اگر مسئلہ عولی ہو تو عول میں بھی ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۸
اصل مسئلہ 3 تھا کسر ختم کرنے کے لیے افراد رؤوس میں نسبت دیکھی تو 4:2 میں تداخل تھا تو بڑے عدد 4 کو جزء السہم بنا کر اصل مسئلہ میں ضرب دی تو تصحیح 12 حاصل ہوئی۔
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۹
اصل مسئلہ 6 اور عول 8 ہے، جزء السہم 9 کو اصل مسئلہ میں ضرب دی تو 54 اور عول میں ضرب دی تو 72 حاصل ہوا۔
➏ جب اعداد مثبت میں نسبت توافق کی ہو تو ایک کے وفق کو دوسرے کے کل میں ضرب دی جائے گی اور حاصل ضرب کو تیسرے کے وفق میں ضرب دی جائے گی (اگر نسبت توافق کی ہو) پھر حاصل ضرب ”جزء السہم“ کو اصل مسئلہ سے ضرب دی جائے گی۔ اگر مسئلہ عولی ہو تو عول میں بھی ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۱۰
اصل مسئلہ 12 ہے، کسر ختم کرنے کے لیے رؤوس 10:6:4 میں نسبت دیکھی تو نسبت توافق کی تھی۔ ایک کے کل 4 کو دوسرے کے وفق 3 میں ضرب دی تو 12 حاصل ہوا اور حاصل ضرب کو تیسرے 10 کے وفق 5 میں ضرب دی تو 60 جزء السہم حاصل ہوا، اس کو اصل مسئلہ 12 سے ضرب دی تو تصحیح 720 حاصل ہوئی۔
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۱۱
اصل مسئلہ 12 اور عول 13 ہے، رؤوس 9:6:4 میں نسبت دیکھی تو 6:4 میں نسبت توافق کی ہے تو ایک کے کل کو دوسرے کے وفق میں ضرب دی تو 12 حاصل ہوا، اب 9:12 میں نسبت دیکھی تو توافق کی نسبت تھی۔ ایک کے کل کو دوسرے کے وفق میں ضرب دی تو 36 جزء السہم حاصل ہوا، اس کو اصل مسئلہ میں ضرب دی تو تصحیح 432 اور عول میں ضرب دینے سے 468 حاصل ہوا۔
➐ جب اعداد مثبت میں نسبت تباین کی ہو تو ایک کے کل عدد کو دوسرے میں ضرب دی جائے گی۔ پھر حاصل ضرب کو تیسرے کے کل میں ضرب دی جائے گی (اگر ان میں بھی نسبت تباین کی ہو) پھر حاصل ضرب (جزء السہم) کو اصل مسئلہ میں ضرب دی جائے گی۔ اگر مسئلہ عولی ہو تو عول میں بھی ضرب دی جائے گی۔ مثلاً:
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۱۲
جزء السہم 210 اور اصل مسئلہ 24 ہے۔ کسر ختم کرنے کے لیے رؤوس کے مثبت اعداد 7:5:3:2 میں نسبت دیکھی تو تباین کی تھی۔ ضرب دینے سے جزء السہم 210 حاصل ہوا۔ اسے اصل مسئلہ میں ضرب دی تو 5040 حاصل ہوا۔
تصحیح وراثت: لغوی معنی، تعریف اور اصول – ۱۳
اصل مسئلہ 12 اور عول 13 ہے، رؤوس کے اعداد مثبت 5:3:4 میں نسبت تباین کی ہے، ضرب دینے سے جزء السہم 60 حاصل ہوا۔ اسے اصل مسئلہ سے ضرب دی تو 720 حاصل ہوا۔ اور عول سے ضرب دی تو 780 حاصل ہوا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے