وراثت میں اعداد کی نسبت
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

اعداد میں نسبت
جب کسی مسئلہ میں ایک سے زیادہ صاحب فرض (مقررہ حصے والے) ہوں تو نسبت اربعہ کی مدد سے تصحیح مسئلہ کا عدد نکالا جاتا ہے۔
نسبت اربعہ مندرجہ ذیل ہیں:
➊ تماثل ➋ تداخل ➌ توافق ➍ تباین
تماثل: دو عدد ایک دوسرے کے مساوی ہوں تو اسے نسبت ”تماثل“ کہتے ہیں۔ مثلاً: 3:3
تداخل: دو عددوں میں سے ایک چھوٹا اور دوسرا بڑا ہو، چھوٹا عدد بڑے کو پورا پورا تقسیم کر دے تو اسے نسبت ”تداخل“ کہتے ہیں۔ مثلاً: 6:3
توافق: دو عدد ہوں، ایک چھوٹا اور دوسرا بڑا ہو اور چھوٹا عدد بڑے کو پورا تقسیم نہ کر سکے بلکہ تیسرا عدد دونوں کو تقسیم کرے تو اسے نسبت ”توافق“ کہتے ہیں۔ مثلاً: 8:6
تباین: اگر دو عددوں میں سے چھوٹا عدد بڑے کو تقسیم نہ کر سکے اور نہ ہی تیسرا عدد دونوں کو تقسیم کرے تو اسے نسبت ”تباین“ کہتے ہیں۔ مثلاً: 9:7
اگر اصحاب الفرائض کے حصص متماثل ہوں تو کسی ایک عدد کو مسئلہ بنایا جائے گا۔ مثلاً خاوند اور ایک بہن وارث ہوں تو دونوں کو نصف نصف ملے گا اور اصل مسئلہ 2 پر بنے گا۔ اگر نسبت تداخل کی ہو تو بڑے عدد پر مسئلہ بنایا جائے گا۔ مثلاً ماں اور ایک مادری بھائی وارث ہوں تو 6:3 میں تداخل ہے اس لیے مسئلہ 6 پر بنے گا۔
اگر نسبت توافق کی ہو تو دونوں عددوں میں سے ایک کے وفق کو دوسرے کے کل میں ضرب دی جائے گی اور حاصل ضرب پر مسئلہ بنایا جائے گا۔ مثلاً خاوند، ماں، تین بیٹے اور بیٹی وارث ہوں تو خاوند کو 1/4، ماں کو 1/6 اور اولاد کو باقی ماندہ ملے گا۔ 6:4 میں نسبت توافق کی ہے، پہلے کے وفق یعنی 2 کو دوسرے کے کل یعنی 6 میں ضرب دی یا پہلے کے کل یعنی 4 کو دوسرے کے وفق یعنی 3 میں ضرب دی تو 12 حاصل ہوا۔
اگر نسبت تباین ہو تو ایک کے کل کو دوسرے کے کل میں ضرب دی جائے گی اور حاصل ضرب پر مسئلہ بنایا جائے گا۔ مثلاً خاوند، ماں اور بھائی ہوں تو خاوند کو 1/2، ماں کو 1/3 اور بھائی عصبہ بنے گا۔ 3:2 میں تباین ہے تو ضرب دینے سے 6 حاصل ہوا، اسی پر مسئلہ بنے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے