مردہ سنت زندہ کرنے پر شہید کا ثواب – ضعیف روایت کی حقیقت
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 294

سوال

اس مردہ سنت پر عمل کر کے سو شہید کا ثواب حاصل کیوں نہ کیا جائے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جو حدیث بیان کی جاتی ہے کہ *”کسی مردہ سنت کو زندہ کرنے سے سو شہید کا ثواب ملتا ہے”* تو یہ حدیث ضعیف ہے۔

اس کی سند میں حسن بن قیتبہ خزاعی المدائنی موجود ہے:

◄ اگرچہ ابن عدی نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ *لا بأس بہ*،
◄ لیکن حافظ ابن حجر نے اسے *ہالک* کہا ہے،
دارقطنی نے اسے *متروک الحدیث* قرار دیا،
ابوحاتم نے ضعیف کہا،
رازی نے *واہی الحدیث* کہا،
◄ اور عقیلی نے اسے *کثیر الوہم* بتایا ہے۔

اسی طرح امام طبرانی نے حضرت ابو ہریرہؓ سے ایک حدیث باسناد *لابأس* نقل کی ہے۔ لیکن اس روایت میں "مائۃ شہید” کے بجائے الفاظ یہ ہیں: فلہ أجر شہید
یعنی جو مردہ سنت کو زندہ کرے اسے ایک شہید کا ثواب ملتا ہے۔

واللہ اعلم!

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے