وارثت کا شرعی مسئلہ: جائیداد کی تقسیم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 594

سوال

کیافرماتےہیں علماءِ دین اس مسئلہ میں کہ بنام یارمحمد فوت ہوگیا، جس نے وارث چھوڑے:

◄ دو بیٹے: عمر اور عیسیٰ،
◄ ایک بیٹی: راجبائی،
◄ بیوی: رانی۔

اس کے بعد عیسیٰ بھی فوت ہوگیا، جس نے وارث چھوڑے:

◄ ایک سگا بھائی: عمر،
◄ تین بیٹیاں: سنگھار، آمنت، مریم،
◄ بیوی: فاطمہ،
◄ اخیافی بھائی اور اخیافی بھائی کے دو بیٹے: رمضان اور ارباب۔

بتائیں کہ شریعتِ محمدی کے مطابق ہر ایک وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی تقسیم (یارمحمد کی وفات کے بعد)

فوت ہونے والا: یارمحمد
کل ملکیت: 1 روپیہ

وارثین اور حصے:
◄ بیٹا عمر → 5 آنے 7 پائی
◄ بیٹا عیسیٰ → 5 آنے 7 پائی
◄ بیٹی راجبائی → 2 آنے 10 پائی
◄ بیوی رانی → 2 آنے

دوسری تقسیم (عیسیٰ کی وفات کے بعد)

فوت ہونے والا: عیسیٰ
کل ملکیت: 7 پائی 5 آنے

وارثین اور حصے:
◄ بیوی فاطمہ → 2/1/8 پائی
◄ تین بیٹیاں (سنگھار، آمنت، مریم) → 3 آنے 9 پائی مشترکہ
◄ سگا بھائی عمر → 2/1/13 پائی
◄ اخیافی بھائی اور اس کی اولاد → محروم

زندہ وارثین (الاحیاء) کے حصے

◄ عمر → 6 آنے 2/1/8 پائی
◄ راجبائی → 2 آنے 10 پائی
◄ رانی → 2 آنے
◄ فاطمہ → 2/1/8 پائی
◄ مریم → 1 آنہ 3 پائی
◄ سنگھار → 1 آنہ 3 پائی
◄ آمنت → 1 آنہ 3 پائی

اعشاری نظام کے مطابق جدید تقسیم

(الف) یارمحمد کی ملکیت (کل = 100)
◄ 2 بیٹے (عصبہ) → 70 (ہر ایک 35)
◄ 1 بیٹی (عصبہ) → 17.5
◄ بیوی (1/8) → 12.5

(ب) عیسیٰ کی ملکیت (کل = 100)
◄ بیوی (1/8) → 12.5
◄ 3 بیٹیاں (2/3) → 66.66 (ہر ایک 22.22)
◄ سگا بھائی (عصبہ) → 20.9
◄ اخیافی بھائی → محروم

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے