اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

سوال:

عول کی تعریف اور حکم تحریر کریں نیز واضح کریں کہ عول کتنے اصول میں واقع ہوتا ہے؟

جواب:

لغوی معنی: ظلم و زیادتی کرنے، تنگ کرنے اور بلند کرنے کے ہیں۔
تعریف: اصحاب الفرائض کے حصوں کی تعداد کا اصل مسئلہ سے بڑھ جانا ”عول“ کہلاتا ہے اور اس صورت میں ہر وارث کے مقررہ حصے میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
حکم: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے عول کے ساتھ فیصلہ کیا۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سوا تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس پر اتفاق ہے اور جمہور کا بھی اس پر عمل رہا ہے۔
عول کا وقوع: جن پر مسائل عول واقع ہوتے ہیں وہ مندرجہ ذیل سات اصل ہیں:
2، 3، 4، 6، 8، 12، 24
ان میں سے مندرجہ ذیل صرف تین میں کبھی کبھی عول واقع ہوتا ہے: 6، 12، 24
➊ 6 کا عول 10 تک طاق و جفت تمام عددوں میں واقع ہوتا ہے۔ مثلاً:
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_6
اصل مسئلہ 6 اور عول 7 ہے۔
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_7
اصل مسئلہ 6 اور عول 8 ہے۔
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_8
اصل مسئلہ 6 اور عول 9 ہے۔
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_9
اصل مسئلہ 6 اور عول 10 ہے۔
➋ 12 کا عول: 17 تک طاق اعداد میں آتا ہے۔ مثلاً:
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_10
اصل مسئلہ 12 اور عول 13 ہے۔
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_11
اصل مسئلہ 12 اور عول 15 ہے۔
اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_12
اصل مسئلہ 12 اور عول 17 ہے۔
➍ 24 کا عول صرف 27 آتا ہے۔

اسلامی وراثت میں عول کیا ہے؟ تعریف، حکم اور وقوع – Screenshot_13

اصل مسئلہ 24 اور عول 27 ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے