اصل مسئلہ کے قواعد اور اقسام
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

سوال:

اصل مسئلہ معلوم کرنے کا اصول تحریر کیجیے؟

جواب:

اصل مسئلہ: وہ سب سے چھوٹا عدد جس سے فرضی حصے بغیر کسر کے نکالے جائیں۔ اسے أصل المسألة یا رأس المسألة یا مخرج کہتے ہیں۔
کتاب اللہ میں چھ (6) متعین حصے ہیں جو تضعیف اور تنصیف کے ساتھ مندرجہ ذیل گروپوں پر مشتمل ہیں۔
(تضعیف سے مراد کسی چیز کو دو گنا کرنا اور تنصیف سے مراد کسی چیز کو آدھا کرنا۔ یعنی ثمن کی تضعیف ربع اور ربع کا دو گنا نصف ہو گا۔ اور نصف کی تنصیف ربع اور ربع کی تنصیف ثمن ہو گی۔ اسی طرح پورے گروپ کی تضعیف و تنصیف ہو گی۔)
Screenshot_1
اصل مسئلہ کے اصول: کوئی بھی مسئلہ مندرجہ ذیل سات عددوں میں سے کسی ایک پر مشتمل ہو گا: 2، 3، 4، 6، 8، 12، 24
اصل مسئلہ معلوم کرنے کے مندرجہ ذیل پانچ قواعد ہیں:
● اگر مذکورہ حصے والوں میں سے کوئی ایک فرد ہو تو اسی کے ہم نام عدد پر مسئلہ بنے گا سوائے نصف کے کیونکہ اس کا مسئلہ 2 پر بنتا ہے۔
نصف کا اصل مسئلہ = 2
ثلثان کا اصل مسئلہ = 3
ربع کا اصل مسئلہ = 4
ثلث کا اصل مسئلہ = 3
ثمن کا اصل مسئلہ = 8
سدس کا اصل مسئلہ = 6
● اگر ایک ہی گروپ سے تعلق رکھنے والے دو یا تین فرد جمع ہو جائیں تو اس بڑے عدد پر مسئلہ بنے گا جس سے اس کے ہم نام کا حصہ، اس سے دو گنا کا حصہ اور دو گنا کے دو گنا کا حصہ نکل سکے۔ جیسے نصف، ربع اور ثمن لینے والے جمع ہو جائیں تو مسئلہ 8 پر بنے گا۔
●اگر پہلے گروپ کا نصف دوسرے گروپ کے بعض یا کل سے مل جائے تو مسئلہ 6 پر بنے گا۔ جیسے نصف، ثلثان اور سدس لینے والے جمع ہو جائیں تو مسئلہ 6 پر بنے گا۔
● اگر پہلے گروپ کا ربع دوسرے گروپ کے بعض یا کل سے مل جائے تو مسئلہ 12 پر بنے گا۔ جیسے ربع، ثلثان اور سدس لینے والے جمع ہو جائیں تو مسئلہ 12 پر بنے گا۔
● اگر پہلے گروپ کا ثمن دوسرے گروپ کے بعض یا کل سے مل جائیں تو مسئلہ 24 پر بنے گا۔ جیسے ثمن، ثلثان اور سدس لینے والے جمع ہو جائیں تو مسئلہ 24 پر بنے گا۔
مسئلہ کی اقسام:
عادلہ: جب مقررہ حصے اصل مسئلہ کے برابر ہوں تو اسے ”مسئلہ عادلہ“ کہتے ہیں۔ مثلاً:
اصل مسئلہ کے قواعد اور اقسام – Screenshot_3
پس اصل مسئلہ 6 ہے اور ورثاء کے حصوں کا مجموعہ بھی 6 ہے۔
عائلہ (زائدہ): جب مقررہ حصے اصل مسئلہ سے بڑھ جائیں تو اسے ”مسئلہ عائلہ“ کہتے ہیں۔ مثلاً:
اصل مسئلہ کے قواعد اور اقسام – Screenshot_4
پس اصل مسئلہ 6 ہے اور مقررہ حصوں کا مجموعہ 7 ہے۔
رادیہ (ناقصہ): جب مقررہ حصے اصل مسئلہ سے کم رہ جائیں اور کوئی عصبات میں نہ ہو تو اسے ”مسئلہ ردیہ“ کہتے ہیں۔ مثلاً:
اصل مسئلہ کے قواعد اور اقسام – Screenshot_5
اصل مسئلہ 6 ہے اور ورثاء کے حصوں کا مجموعہ 4 ہے۔
ملاحظہ: ورثاء کی مندرجہ ذیل چار صورتیں ہیں:
● ورثاء صرف اصحاب الفرائض ہوں
● اصحاب الفرائض کے ساتھ عصبہ بھی
● صرف مرد عصبہ ہوں
● مرد اور خواتین دونوں طرح کے عصبہ
پہلی اور دوسری قسم کے اصول مذکورہ بالا قواعد کے مطابق ہوں گے۔
تیسری اور چوتھی قسم میں افراد کی تعداد کے مطابق اصل مسئلہ بنایا جائے گا۔
البتہ چوتھی قسم میں مرد دو عورتوں کے برابر تصور کر کے اصل مسئلہ بنایا جائے گا کیونکہ مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملتا ہے۔ مثلاً میت بیٹی اور بیٹا چھوڑ کر فوت ہو جائے تو مسئلہ 3 پر بنے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے