سوال
➊ علماء کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ "قاضی مصطفی” فوت ہوگئے، انہوں نے اپنے پیچھے ورثاء میں چھوڑے:
✿ تین بیٹیاں
✿ ایک بیوی
✿ ایک بھائی فیض النبی
➋ مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے ہاتھ سے ایک تحریر لکھی کہ:
"میری ساری جائیداد کی مالک میری تین بیٹیاں ہیں۔”
سائل کی درخواست ہے کہ شریعت محمدی ﷺ کی روشنی میں بتایا جائے:
✿ یہ جائیداد کس طرح تقسیم ہوگی؟
✿ کیا صرف بیٹیوں کے نام کیا گیا ہبہ نامہ صحیح ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ سمجھ لینا ضروری ہے کہ شریعت مطہرہ کے مطابق میت کی جائیداد سے درج ذیل امور کی ترتیب کے ساتھ حقوق پورے کیے جائیں گے:
➊ سب سے پہلے میت کے کفن دفن کا خرچ نکالا جائے۔
➋ اگر میت پر کوئی قرض باقی ہے تو وہ ادا کیا جائے۔
➌ اگر میت نے کوئی وصیت کی ہے تو وہ کل مال کے ایک تہائی (1/3) حصے تک پوری کی جائے گی۔
➍ ان تمام امور کے بعد جو مال باقی بچے گا، وہ ورثاء میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
جائیداد کی تقسیم
مرحوم غلام مصطفی کی کل جائیداد کو اگر ایک روپیہ (یعنی ایک مکمل حصہ) فرض کیا جائے تو اس کی تقسیم اس طرح ہوگی:
✿ بیوی کو: 2 آنے (یعنی 1/8 حصہ)
✿ تین بیٹیاں کو: مشترکہ طور پر 10 آنے 8 پیسے (یعنی 2/3 حصہ)
✿ بھائی فیض محمد کو: 4 پیسے (باقی حصہ بطور عصبہ)
دلائل
✿ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾
✿ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
((الحقوا الفرائض بأهلها فما بقى فلأولى رجل ذكر)) (بخاری و مسلم)
ہبہ نامہ کے بارے میں حکم
مرحوم نے اپنی زندگی میں جو تحریر لکھی کہ "میری ساری جائیداد تین بیٹیوں کے لیے ہے”، یہ درست اور معتبر نہیں ہے۔
✿ حدیث شریف میں ہے:
((لا وصية للوارث))
(مسند احمد ج٤، ص186، رقم الحديث: 17680، جامع ترمذى: كتاب الوصايا، باب ما جاء لا وصية لوارث، رقم الحديث: 2120، ابن ماجه: كتاب الوصايا، باب لا وصية لوارث، رقم الحديث: 2712)
✿ چونکہ یہ جائیداد لڑکیوں کے قبضے میں بھی نہیں دی گئی تھی اور مرحوم حیات میں اس پر عمل بھی نہیں ہوا تھا، لہذا یہ "ہبہ” نہیں بلکہ "وصیت” شمار ہوگی۔ اور وصیت وارث کے لیے جائز نہیں ہے۔
موجودہ اعشاری نظام میں تقسیم
اگر کل جائیداد 100 روپے فرض کی جائے تو:
✿ بیوی کا حصہ: 12.5 روپے (1/8)
✿ تین بیٹیوں کا حصہ: 66.66 روپے (2/3)
✿ بھائی کا حصہ: 20.84 روپے (باقی بطور عصبہ)