عورت کا اندھے شخص سے پردہ
فتویٰ : شیخ ابن جبرین حفظ اللہ
سوال : کیا عورت نابینا شخص کے سامنے چہرہ ننگا کر سکتی ہے ؟ اگر نہیں کر سکتی تو اس کی وجہ کیا ہے ؟
جواب : صحیح یہ ہے کہ عورت نابینا شخص کے سامنے اپنا چہرہ ننگا کر سکتی ہے، بینا لوگوں کے سامنے پردہ کرنے کا حکم اس لئے ہے کہ فتنہ و فساد جنم نہ لے، اندھا شخص نہ تو سامنے کی کوئی چیز دیکھ سکتا ہے اور نہ وہ عورت کے محاسن کو دیکھ پاتا ہے، بلکہ وہ اس کا شعور بھی نہیں رکھتا۔ رہی وہ حدیث جسے ترمذی نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے واقعہ کے ضمن میں نقل کرتے ہوئے اسے صحیح کہا ہے اور جس کے الفاظ ہیں :
احتجبا منه [الطبقات الكبرى لابن سعد ]
”اس سے پردہ کرو“
پھر فرمایا :
افعمياوان أنتما ألستما تبصرانه [سنن أبى داود وسنن ترمذي ]
”کیا تم دونوں بھی اندھی ہو کیا تم اسے نہیں دیکھ رہی ؟“
اس حدیث کو بعض علماء نے ضعیف کہا ہے اگر اسے صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ عورت کا مرد کو دیکھنا حرام ہے، کیونکہ عورت کو بھی نگاہ نیچی رکھنے کا حکم ہے۔ چنانچہ شہوت کے خدشہ کے پیش نظر عورت کے لئے جائز نہیں ہو گا کہ وہ اجنبی مرد کی طرف دیکھے خواہ وہ اندھا ہو یا بینا حتی کہ اخبارات و رسائل اور فلموں وغیرہ میں مردوں کی خوبصورت تصویریں دیکھنا بھی عورت کے لئے اندیشہ سے خالی نہیں۔ والله اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے