وراثت کی تقسیم: بیوی، دو بیٹے اور دو بیٹیوں کا شرعی حصہ
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 565

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ ایک آدمی زید فوت ہوگیا اور وارث چھوڑے:

◄ ایک بیوی
◄ دو بیٹے
◄ دو بیٹیاں

وضاحت کریں کہ شریعت کے مطابق مرحوم کی ملکیت میں سے وارثوں کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات واضح ہو کہ مرحوم کی ملکیت میں سے سب سے پہلے کفن دفن کے اخراجات اور قرض وغیرہ ادا کیے جائیں گے۔ اس کے بعد جو مال بچے گا، اس کو تقسیم کیا جائے گا۔

پرانا نظام (آنے پائی کے حساب سے)

باقی مال کو ایک روپیہ فرض کر کے اس طرح تقسیم ہوگا:

بیوی کو: 2 آنے
ہر ایک بیٹے کو: 4 آنے 8 پائیاں
ہر ایک بیٹی کو: 2 آنے 4 پائیاں

والله أعلم بالصواب

موجودہ اعشاریہ فیصد نظام کے مطابق تقسیم

اگر ترکہ 100 روپے ہو تو تقسیم یوں ہوگی:

بیوی: 8/1 = 12.5 روپے
دو بیٹے (عصبہ): 58.33 روپے
دو بیٹیاں (عصبہ): 29.165 روپے

ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے