سوال
علماء دین کی خدمت میں عرض ہے کہ:
ابراہیم کا انتقال ہوگیا، اس نے درج ذیل ورثاء چھوڑے:
◈ چچازاد بھائی فیض محمد اور اسماعیل۔
◈ پھر بعد میں فیض محمد کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء یہ تھے:
✿ ایک بیوی جامل
✿ تین بیٹیاں: کابلہ، سنگھار، رحیماں
✿ ایک بھائی اسماعیل
◈ پھر اس کے بعد اسماعیل کا انتقال ہوا، اس نے ورثاء چھوڑے:
✿ پانچ بیٹے: عثمان، قاسم، اللہ ڈنو، امین، سائیڈٹو
✿ ایک بیٹی: صفوراں
مزید یہ کہ ابراہیم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے چچازاد بھائی اسماعیل کے بیٹے قاسم کے لیے اپنی پوری ملکیت دینے کی وصیت بھی کی تھی۔
اب سوال یہ ہے کہ:
➊ مذکورہ ورثاء کو شریعت کے مطابق کتنا حصہ ملے گا؟
➋ اور ابراہیم کی وصیت کے مطابق قاسم کو کتنا حصہ دیا جائے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ مرحوم ابراہیم کی ملکیت میں سے درج ذیل ترتیب اختیار کی جائے گی:
➊ کفن دفن کا خرچ ادا کیا جائے۔
➋ اگر ابراہیم پر قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے۔
➌ اس کے بعد ابراہیم کی وصیت پوری کی جائے گی۔ انہوں نے قاسم ولد اسماعیل کے لیے وصیت کی تھی، لہذا کل مال کے تیسرے حصے سے یہ وصیت پوری کی جائے گی۔
اس کے بعد جو ملکیت باقی بچے گی، اس کو ایک روپیہ قرار دے کر تقسیم یوں کی جائے گی:
◈ ابراہیم کے ورثاء صرف دو چچازاد بھائی ہیں۔
◈ لہٰذا کل مال دونوں میں برابر تقسیم ہوگا۔
◈ ہر ایک کو 8 آنے (یعنی نصف نصف) ملے گا۔
مرحوم فیض محمد کی وراثت
◈ فیض محمد کی ملکیت: 8 آنے
ورثاء و حصص:
✿ بیوی جامل = آٹھواں حصہ = 1 آنہ
✿ تین بیٹیاں کابلہ، سنگھار، رحیماں = دو تہائی (2/3) = 5 آنے 4 پائیاں
✿ بھائی اسماعیل = باقی حصہ = 1 آنہ 8 پائیاں
مرحوم اسماعیل کی وراثت
◈ اسمعیل کو ابراہیم اور فیض محمد کی طرف سے حصہ ملا: 9 آنے 8 پائیاں
تقسیم کا طریقہ:
◈ کل مال کو 11 حصوں میں تقسیم کیا جائے۔
◈ ہر بیٹے کو 2 حصے ملیں گے۔
◈ ہر بیٹی کو 1 حصہ ملے گا۔
موجودہ اعشاریہ نظام میں تقسیم
میت ابراہیم
◈ کل ملکیت = 100
◈ چچازاد بھائی فیض محمد (عصبہ) = 50
◈ چچازاد بھائی اسماعیل (عصبہ) = 50
میت فیض محمد
◈ کل ملکیت = 50
◈ بیوی (1/8) = 6.25
◈ تین بیٹیاں (2/3) = 33.3 (ہر ایک کو 11.1)
◈ بھائی اسماعیل (عصبہ) = 10.41
میت اسماعیل
◈ کل ملکیت = 60.41
◈ پانچ بیٹے (عصبہ) = 54.91 (ہر ایک کو 10.98)
◈ ایک بیٹی (عصبہ) = 5.49
خلاصہ
◈ ابراہیم کی وصیت قاسم کے حق میں صرف ایک تہائی مال تک نافذ ہوگی۔
◈ باقی مال شریعت کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہوگا جیسا کہ اوپر تفصیل سے بیان ہوا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب