سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی ملکیت اپنے بیٹے کو ہبہ کر دی، بعد میں وہ بیٹا فوت ہو گیا۔ اب اس مرحوم بیٹے کی ملکیت میں سے باپ کو حصہ ملے گا یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں سمجھنا ضروری ہے کہ جب ایک شخص نے اپنی ملکیت کسی کو ہبہ (تحفہ) کے طور پر دے دی، تو وہ چیز اب اس کے قبضے سے نکل کر دوسرے کی ملکیت بن گئی۔ اور اگر وہ دوسرا شخص (جیسے کہ اس سوال میں بیٹا) بعد میں فوت ہو جائے تو اب اس کی جو جائیداد ہوگی، اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔
لہٰذا، جب والد نے اپنی ملکیت اپنے بیٹے کو ہبہ کی، اور پھر وہ بیٹا انتقال کر گیا، تو اب بیٹے کی ترکہ (یعنی میراث) میں والد کو شرعی طور پر حصہ ملے گا، کیونکہ اب وہ چیز بیٹے کی ملکیت میں شامل ہو چکی تھی اور بیٹے کے انتقال کے بعد اس کی جائیداد ورثاء میں تقسیم ہوگی، جن میں والد بھی شامل ہے۔
حدیث مبارکہ سے استدلال
اس معاملے پر ایک واضح حدیث موجود ہے:
((جاءت إمراة إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقالت يارسول الله إنى تصدقت على أمى بجارية وأنهاماتت فقال آجرك وردعليك الميراث.))
سنن ابن ماجه: كتاب الصدقات، باب من تصدق بصدقة ورثها، رقم: ٢٣٩٤
ترجمہ:
"ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نے ایک لونڈی اپنی ماں کو صدقہ (خیرات) کے طور پر دی تھی، پھر میری ماں فوت ہو گئی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں اس صدقے کا اجر ملے گا، اور تم وارث کی حیثیت سے دوبارہ اس لونڈی کو اپنی وراثت میں لے سکتی ہو۔”
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اپنی چیز کسی کو ہبہ یا صدقہ کے طور پر دے اور پھر وہ شخص فوت ہو جائے، تو دینے والے کو بطور وارث اس چیز میں سے حصہ مل سکتا ہے۔
لہٰذا، صورتِ مسئولہ میں والد کو بیٹے کی وفات کے بعد بیٹے کی میراث میں سے شرعی حصہ ملے گا، کیونکہ اب وہ چیز بیٹے کی ملکیت میں داخل ہو چکی تھی، اور بیٹے کی وفات کے بعد اس کا ترکہ شرعی اصولوں کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہوگا۔
ما عندی واللہ اعلم بالصواب