سوال
کچھ جانور حلال تو کچھ جانور حرام کیوں کیے گئے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ سبحانہ وتعالیٰ انسان کو زندگی کے ہر میدان میں آزماتا ہے:
❀ اٹھنے بیٹھنے میں
❀ کھانے پینے میں
❀ لباس پہننے اور اتارنے میں
❀ شادی اور غمی میں
❀ تجارت اور کاروبار میں
❀ کھیتی باڑی میں
❀ بادشاہی اور سلطنت میں
❀ سماجی اور معاشرتی معاملات میں
❀ اقتصادی حالات میں
❀ دولت و غربت میں
❀ بیماری اور صحت میں
❀ سیاحت اور تدبیرِ منزل میں
❀ عبادات اور معاملات میں
یعنی انسان کو ہر پہلو میں امتحان کا سامنا ہوتا ہے۔
اب یہ سوال کہ اللہ نے فلاں چیز کو کیوں حلال اور فلاں کو کیوں حرام قرار دیا ہے، تو حقیقت یہ ہے کہ جن چیزوں کو حرام کیا گیا ہے، آج کی سائنس اور علوم و تجربات کی بنیاد پر یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ وہ چیزیں جسمانی یا روحانی طور پر نقصان دہ ہیں۔ یہاں تفصیل کی گنجائش نہیں ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں کہ جو چیز اس نے حرام کی ہے، وہ دراصل ہمارے لیے ظاہری یا باطنی طور پر نقصان دہ ہے۔ جو اللہ پر ایمان اور بھروسہ نہ رکھے، وہ ہمیشہ ذلیل ہوتا رہا ہے۔
فضول سوالات اور ان کا جواب
یہ کہنا کہ:
اگر کوئی شراب بناتا ہے تو اس پر کیا گناہ؟ کون پیتا ہے اور کون پرہیز کرتا ہے، یہ تو پینے والے پر ہے!
ایسا سوال کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہی اصل مالک ہے، اس نے یہ کائنات آزمائش کے لیے پیدا کی ہے۔ اس کو پورا حق ہے کہ ہم سے سوال کرے اور ہمیں آزمائے۔
لیکن دوسرے انسان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسروں کی آزمائش کرے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ خود پہلے ہی امتحان میں ہے۔ جو خود امتحان میں ہے، اسے دوسرے کا امتحان لینے کا کیا حق ہے؟ کیا یہ حضرات دوسرے انسانوں کو بھی اللہ تعالیٰ کے منصب پر بٹھانے کے خواہاں ہیں؟ اللہ اکبر! کیا یہ خدائی دعویٰ ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
ایسے لوگوں کی عقل چھین لی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کے اختیارات اور اس کی خاص باتوں کو دوسروں کے حوالے کرنے کا سوچتے ہیں۔ وہ اپنی ہی عقل کے دشمن بننے کے لیے ایسے بودے دلائل دیتے ہیں۔
لوگ کہتے ہیں:
نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہے
ممکن ہے کہ یہ لوگ اپنے اعتراضات بڑھا کر اسلام دشمنی کا کھلم کھلا اعلان کرنے کا شوق رکھتے ہوں۔ بہرحال، یہ سوال سراسر فضول اور بیہودہ ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب