ابوبکر بن عیاش اور عبدالرحمن بن ابی لیلی کا رفع الیدین کے بارے میں قول
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 551

سوال

ابوبکر بن عیاش کا یہ قول ہے کہ:
"میں نے کسی فقیہ شخص کو رفع الیدین کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔”

اس قول کی کیا حیثیت ہے؟ نیز عبدالرحمن بن ابی لیلی کے متعلق آیا ہے کہ وہ رفع الیدین نہیں کرتے تھے، اس بارے میں بھی حقیقت واضح فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابوبکر بن عیاش کا یہ کہنا کہ:
"میں نے کسی فقیہ کو رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا”
انتہائی تعجب خیز بات ہے۔

◄ کیا امام مالک فقیہ نہیں تھے؟
◄ کیا امام شافعی فقیہ نہیں تھے؟
◄ کیا امام احمد بن حنبل فقیہ نہیں تھے؟
◄ اور کیا امام اوزاعی درجہ فقاہت پر فائز نہ تھے؟

حالانکہ امام اوزاعی کی فقہ کے متعلق ایک کتاب بھی موجود ہے، جو ہمارے مکتبہ میں دو جلدوں میں محفوظ ہے۔

یہ سب حضرات بلاشبہ عظیم فقیہ تھے اور اس میں کسی کو کوئی شبہ نہیں، اور یہ تمام ائمہ رفع الیدین کے عامل بھی تھے۔
لہٰذا ابن عیاش کا یہ کہنا کہ "میں نے کسی فقیہ کو رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا” صرف ایک بے محل اور بے وزن بات ہے۔
واللہ اعلم

عبدالرحمن بن ابی لیلی کے بارے میں

اگر عبدالرحمن بن ابی لیلی نے رفع الیدین نہیں کیا تو اس سے نبی کریم ﷺ کی سنت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

◄ پوری امت اگر ایک طرف ہو جائے اور اللہ کے رسول ﷺ کے قول و فعل کے مقابل آجائے تو اس کی کوئی وقعت نہیں۔
◄ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مسئلہ میں اختلاف رہا ہے:

✿ کچھ علماء رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
✿ کچھ ترک کرتے تھے۔
✿ اور کچھ کبھی کرتے اور کبھی چھوڑ دیتے تھے۔

لیکن اس اختلاف کی وجہ سے نہ رفع الیدین کی فرضیت و رکنیت پر کوئی فرق پڑے گا، اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ کے فعل پر کوئی اعتراض آسکتا ہے۔

کسی امتی کے قول یا فعل کو رسول اللہ ﷺ کے مقابلے میں پیش کرنا صرف جاہل اور گستاخ کا کام ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے