تفسیر ابن عباس کی اسنادی حیثیت اور محدثین کی آراء
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 548

سوال

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک تفسیر منسوب ہے جو "تفسیر ابن عباس” کے نام سے مشہور ہے، اس کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تفسیر ابن عباس کی حقیقت یہ ہے کہ اس کی سند سلسلۃ الکذب ہے۔ اس کی سند میں ایک راوی محمد بن مروان السدی ہے جو کہ متہم بالکذب راوی ہے۔ یہ سدی دراصل محمد بن السائب الکلبی سے روایت بیان کرتا ہے اور وہ بھی رافضی اور متہم بالکذب ہے۔

اسی طرح کلبی ابوصالح باذام سے روایت بیان کرتا ہے، اور وہ بھی متروک راوی ہے۔

مزید برآں محدثین کرام رحمہم اللہ کی تصریحات کے مطابق باذام نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔ لہٰذا یہ سند بالکل بےکار اور سراسر باطل ہے۔ اس سے صرف وہی شخص استدلال کرے گا جسے علم کا ادنیٰ سا بھی حصہ نصیب نہ ہوا ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے