بچوں کو شیطانی اثرات سے بچانے کا طریقہ
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بیوی کے پاس آئیں، تو یہ دعا پڑھیں، اگر اولاد ملی، تو شیطان اسے نقصان نہیں پہنچائے گا:
باسم الله، اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا.
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ! شیطان کو ہم سے اور ہماری ہونے والی اولاد سے دور رکھنا۔
(صحيح البخاري: 141، صحيح مسلم: 1434)
جو مندرجہ بالا دعا پڑھ کر حق زوجیت ادا کرتا ہے، اس سے پیدا ہونے والی اولاد کو شیطان نقصان نہیں پہنچاتا، جبکہ اس کے باوجود کئی بچے شیطان کا شکار ہو جاتے ہیں؟

جواب:

بلاشبہ یہ دعا پڑھنے سے اللہ تعالیٰ بچے کو شیطان سے محفوظ کر لیتا ہے اور شیطان اسے نقصان نہیں پہنچاتا۔ اس حفاظت سے مراد کیا ہے؟ اہل علم نے اس کی مختلف صورتیں بیان کی ہیں:
1. یہاں ضرر سے مراد دینی ضرر ہے۔ اللہ تعالیٰ شیطان کی بڑی چالوں سے بچا لیتا ہے کہ شیطان اسے کفر، شرک اور بدعات کے اندھیروں میں گمراہ نہیں کر پاتا۔
2. اللہ تعالیٰ بچے کو کبائر اور فحاشی سے محفوظ رکھتا ہے۔
3. اگر اس سے غلطی یا گناہ سرزد ہو جائے، تو اللہ تعالیٰ اسے توبہ کی توفیق عطا فرماتا ہے، جو شیطان کے لیے رسوائی کا باعث ہے۔
4. اس ضرر سے مراد جسمانی ضرر ہے، یعنی بچہ عقل اور بدن کے نقصانات سے محفوظ رہتا ہے۔
اس حدیث کو عموم پر محمول نہیں کیا گیا کہ شیطان اسے وسوسے بھی نہیں ڈال سکتا یا اس سے کوئی گناہ سرزد نہیں ہوگا، کیونکہ اگر اسے عموم پر محمول کیا جائے تو اس کا معصوم ہونا لازم آئے گا، جو شرعی اصول کے خلاف ہے۔
❀ قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) فرماتے ہیں:
لم يحمله أحد على العموم فى جميع الضرر والوسوسة والإغواء.
کسی اہل علم نے اس حدیث کو عموم پر محمول نہیں کیا کہ ہر نقصان، وسوسے اور ورغلانے کو شامل ہو۔
(إكمال المعلم: 4/610)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے