سوال:
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے موقع پر مشرکین مکہ کو فرمایا:
الله مولانا، ولا مولى لكم.
اللہ ہمارا مولیٰ ہے، تمہارا کوئی مولیٰ نہیں ہے۔
(صحيح البخاري: 4043)
کیا اللہ صرف مسلمانوں کا مولیٰ ہے، کافروں کا مولیٰ نہیں ہے؟
جواب:
مولیٰ کے کئی معانی ہیں۔ یہاں مولیٰ سے مراد ولی اور دوست ہے کہ اللہ صرف ہم مسلمانوں اور مؤمنوں کو دوست رکھتا ہے، کافروں اور مشرکوں کو دوست نہیں رکھتا۔ اللہ تعالیٰ مؤمنوں کی نصرت اور اعانت کرتا ہے اور کافروں کو رسوا کرتا ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَإِنَّ الظَّالِمِينَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُتَّقِينَ.
(سورۃ الجاثية: 19)
ظالم لوگ ایک دوسرے کے دوست اور مددگار ہیں اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کا دوست اور مددگار ہے۔
❀ فرمان الہی ہے:
وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ.
(سورۃ آل عمران: 68)
اللہ تعالیٰ مؤمنوں کا دوست ہے۔
❀ قرآن کریم میں ہے:
إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ.
(سورۃ الأعراف: 196)
(اے نبی! کہہ دیجیے کہ) بلاشبہ میرا دوست اللہ تعالیٰ ہے، جس نے کتاب کو نازل کیا، وہ نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔