کیا اپنے فضائل بیان کرنا عاجزی و انکساری کے منافی ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا اپنے فضائل بیان کرنا عاجزی و انکساری کے منافی ہے؟

جواب:

اپنے فضائل بیان کرنا درست نہیں۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
فَلَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ
(سورۃ النجم: 32)
اپنی تعریف نہ کرو۔
اپنے محاسن دو طرح سے بیان کیے جاتے ہیں: اچھے یا برے۔ برے وہ ہیں، جو فخر و مباہات، ہم عصروں پر برتری اور امتیاز ظاہر کرنے کے لیے ہوں۔ اچھے وہ ہیں، جن میں کوئی دینی مصلحت ہو، مثلاً: امر بالمعروف کرنے والا، ناصح خیر خواہ یا کسی شعبے کا مشیر، معلم، واعظ، خطیب اور مربی جو اپنی خوبیاں اس لیے بیان کر رہا ہو کہ اس سے بات زیادہ موثر ہو گی۔ اس مفہوم پر بہت سارے دلائل موجود ہیں۔
❀ سیدنا یوسف علیہ السلام نے فرمایا:
قال اجعلني علىٰ خزائن الأرض إني حفيظ عليم
مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دیں، کیونکہ میں حفاظت کرنے والا اور علم رکھنے والا ہوں۔
(سورۃ يوسف: 55)
❀ سیدنا شعیب علیہ السلام نے فرمایا:
ستجدني إن شاء الله من الصالحين
آپ مجھے ان شاء اللہ نیکوکاروں میں سے پائیں گے۔
(سورۃ القصص: 27)
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أنا النبى لا كذب، أنا ابن عبد المطلب.
میں نبی ہوں، یہ جھوٹ نہیں، میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں۔
(صحيح البخاري: 4317؛ صحيح مسلم: 1776)
❀ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
والله إني لأخشاكم لله وأتقاكم له.
اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔
(صحيح البخاري: 5063؛ صحيح مسلم: 1401)
❀ نیز فرمایا:
إني أبيت يطعمني ربي ويسقين، فاكلفوا من العمل ما تطيقون.
رات کو میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے، تم ان اعمال کے مکلف ہو جو تم سے بن پڑتے ہیں۔
(صحيح البخاري: 1966؛ صحيح مسلم: 1103)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے