کیا سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جاری ہونے والے عمل کو سنت کہہ سکتے ہیں؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جاری ہونے والے عمل کو سنت کہہ سکتے ہیں؟

جواب:

خلفائے راشدین کے جاری کردہ عمل سنت ہے۔
❀ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين.
میری اور خلفائے راشدین کی سنت لازم پکڑیں۔
(سنن أبي داود: 4607، سنن الترمذي: 2676، مسند الإمام أحمد: 126/4، وسنده صحيح)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح، امام ابن حبان رحمہ اللہ (الإحسان: 5)، حافظ ضیاء مقدسی رحمہ اللہ (إتباع السنة واجتناب البدع: 2) نے صحیح، حافظ بزار رحمہ اللہ (جامع بيان العلم وفضله لابن عبد البر: 3306) نے ثابت صحيح اور حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (جامع بيان العلم وفضله: 2306) نے ثابت کہا ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ (المعرفة: 95/1) فرماتے ہیں:
صحيح، ليس له علة.
یہ حدیث صحیح ہے، اس میں کوئی علت نہیں۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
❀ حافظ ابو نعیم اصبہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
هذا حديث جيد من صحيح حديث الشاميين.
یہ شامیوں کی صحیح مرویات میں سے جید حدیث ہے۔
(المسند المستخرج علىٰ صحيح الإمام مسلم: 36/1)
حافظ بغوی رحمہ اللہ (شرح السنة: 102) نے حسن کہا ہے۔
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
صححه أيضا الحافظ أبو نعيم الأصفهاني والدغولي، وقال شيخ الإسلام الأنصاري: هو أجود حديث فى أهل الشام وأحسنه.
اسے حافظ ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ اور حافظ دغولی رحمہ اللہ نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔ شیخ الاسلام انصاری رحمہ اللہ کہتے ہیں: شامیوں کی مرویات میں سے یہ حدیث جید اور عمدہ ترین ہے۔
(تحفة الطالب، ص 36)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے