معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

الحمد للہ وحدہ، والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ۔

قبروں پر دعا مانگنا اور ان کو "مستجاب الدعوات” سمجھنا صریح شرکیہ اور بدعی اعمال میں سے ہے۔ دعا بذات خود عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ کے لئے خاص ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:

﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾ (غافر: 60)

اردو ترجمہ:
"اور تمہارے رب نے فرمایا: مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ یقیناً جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔”

لیکن صوفی قبوری حضرات جیسے کہ معروف کرخی کی قبر کے بارے میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہاں دعا قبول ہوتی ہے۔ حافظ ذہبیؒ کی سیر أعلام النبلاء سے یہ قول نقل کیا جاتا ہے۔

قول کی حقیقت

قبوری حضرات یہ عبارت نقل کرتے ہیں:

«وعن إبراهيم الحربي، قال: قبر معروف الترياق المجرب
— الذهبي، سير أعلام النبلاء (9/343)

اردو ترجمہ:
ابراہیم حربی نے کہا: "معروف کرخی کی قبر آزمودہ تریاق ہے۔”

✦ جواب 1: صیغہ تمریض

حافظ ذہبیؒ نے اس قول کو تعلیق اور صیغہ تمریض کے ساتھ نقل کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ قول غیر ثابت شدہ اور ضعیف ہے۔ علم مصطلح الحدیث کے اصول کے مطابق جب کوئی بات صیغہ تمریض (جیسے: يُذكر، يُروى، قيل) سے ذکر کی جائے تو اس سے ضعیفی ظاہر کرنا مقصود ہوتا ہے۔

حوالہ: شرح نخبة الفكر للقاري، ص 86

✦ جواب 2: حافظ ذہبی کا خود رد

اسی عبارت کے بعد حافظ ذہبی نے وضاحت کی اور اس خرافات کا رد کرتے ہوئے لکھا:

عربی نص:
«بل دعاء المضطر مجاب في أي مكان اتفق
— الذهبي، سير أعلام النبلاء (9/344)

اردو ترجمہ:
"بلکہ مضطر (مصیبت زدہ) کی دعا تو جہاں بھی ہو، قبول ہوتی ہے۔”

📌 یعنی دعا کی قبولیت کسی قبر پر موقوف نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ مضطر کی دعا سنتا ہے۔

✦ جواب 3: اصل ماخذ اور سند

یہ قول حافظ ذہبی نے تاریخ بغداد سے نقل کیا ہے، جس کی سند یہ ہے:

عربی نص:
«أخبرنا إسماعيل بن أحمد الحيري، قال: أخبرنا محمد بن الحسين السلمي، قال: سمعت أبا الحسن بن مقسم، يقول: سمعت أبا علي الصفار، يقول: سمعت إبراهيم الحربي، يقول: قبر معروف الترياق المجرب
— الخطيب البغدادي، تاريخ بغداد (1/122)

اردو ترجمہ:
"ہمیں اسماعیل بن احمد الحیری نے خبر دی، کہا: ہمیں محمد بن الحسین السلمی نے خبر دی، کہا: میں نے ابو الحسن بن مقسم کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے: میں نے ابو علی الصفار کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے: میں نے ابراہیم الحربی کو کہتے سنا کہ معروف کرخی کی قبر آزمودہ تریاق ہے۔”

📌 اس سند کا مرکزی راوی محمد بن الحسین السلمی ہے، جو صوفیہ کے لئے من گھڑت روایات بیان کرنے والا بدنام راوی ہے۔

روایت کے مرکزی راوی ابو عبدالرحمن السلمی پر جرح

معروف کرخی کی قبر پر دعا کی فضیلت والی روایت کا مرکزی راوی محمد بن الحسین بن موسی النیسابوری، ابو عبدالرحمن السلمی ہے، جو صوفیوں کے لئے من گھڑت احادیث وضع کرنے میں مشہور تھا۔ ائمہ محدثین نے اس پر سخت جرح کی ہے:

✦ 1. خطیب بغدادیؒ (463ھ)

عربی نص:
«قال لي محمد بن يوسف القطان: كان أبو عبد الرحمن السلمي غير ثقة، ولم يكن سمع من الأصم إلا شيئاً يسيراً، فلما مات الحاكم حدث عن الأصم بأشياء كثيرة… وكان يضع للصوفية الأحاديث
— الخطيب البغدادي، تاريخ بغداد (3/99)

اردو ترجمہ:
محمد بن یوسف القطان نے کہا: ابو عبدالرحمن السلمی ثقہ نہیں تھا، اس نے ابو العباس الاصم سے بہت کم سنا تھا، لیکن حاکم کی وفات کے بعد اس نے ان سے بہت سی چیزیں روایت کرنی شروع کر دیں… اور وہ صوفیوں کے لئے احادیث گھڑتا تھا۔

✦ 2. حافظ مناویؒ (1031ھ)

عربی نص:
«أبو عبد الرحمن السلمي الصوفي… وسبق أن السلمي وضاع
— المناوي، فيض القدير (4/410)

اردو ترجمہ:
ابو عبدالرحمن السلمی صوفی… پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ السلمی وضاع (احادیث گھڑنے والا) تھا۔

✦ 3. امام ابن الجوزیؒ (597ھ)

عربی نص:
«وجاء أبو عبد الرحمن السلمي فصنف للصوفية كتاب السنن وجمع لهم حقائق التفسير فذكر فيه العجب… بلا إسناد، وإنما حمله على مذهبهم.»
— ابن الجوزي، تلبيس إبليس (ص 205)

اردو ترجمہ:
ابو عبدالرحمن السلمی نے صوفیوں کے لئے کتاب السنن تصنیف کی اور حقائق التفسیر میں ان کے اقوال جمع کیے۔ اس میں عجیب و غریب باتیں ذکر کیں جو کسی مستند سند کے بغیر صرف اپنے مذہب کی ترویج کے لئے تھیں۔

✦ 4. ابن العجمیؒ (841ھ)

عربی نص:
«محمد بن الحسين أبو عبد الرحمن السلمي… وله أربعون حديثاً في التصوف… فيها موضوعات
— ابن العجمي، الكشف الحثيث (ص 645)

اردو ترجمہ:
محمد بن الحسین السلمی… اس نے تصوف پر چالیس احادیث روایت کیں جن میں موضوع (من گھڑت) احادیث بھی تھیں۔

✦ 5. امام ابن الصلاحؒ (643ھ)

عربی نص:
«… الواحدي المفسر رحمه الله قال: صنف أبو عبد الرحمن السلمي حقائق التفسير، فإن كان قد اعتقد أن ذلك تفسير فقد كفر
— ابن الصلاح، فتاوى (مسألة 44)

اردو ترجمہ:
مفسر واحدی نے کہا: ابو عبدالرحمن السلمی نے حقائق التفسير لکھی، اور اگر اس نے یہ اعتقاد کیا کہ یہ واقعی تفسیر ہے تو اس نے کفر کیا۔

✦ 6. حافظ ذہبیؒ (748ھ)

عربی نص:
«محمد بن الحسين السلمي… تكلموا فيه، وليس بعمدة
— الذهبي، ميزان الاعتدال (4/109، رقم 7419)

اور کہا:
«كان يضع للصوفية الأحاديث.»
— الذهبي، ديوان الضعفاء (رقم 3673)

اردو ترجمہ:
محمد بن الحسین السلمی… محدثین نے اس پر کلام کیا ہے اور وہ اعتماد کے لائق نہیں تھا۔ وہ صوفیوں کے لئے احادیث گھڑتا تھا۔

✦ 7. ابو نصر الوائلی البکریؒ (444ھ)

عربی نص:
«كان شيخاً عالماً متصوفاً، غير أنه ضعيف الحديث
— الوائلي، رسالة السجزي (ص 13)

اردو ترجمہ:
وہ (سلمی) ایک صوفی شیخ تھا، لیکن ضعیف الحدیث تھا۔

✦ 8. امام سیوطیؒ (911ھ)

عربی نص:
«أبو عبد الرحمن السلمي… وكان يضع للصوفية الأحاديث
— السيوطي، طبقات الحفاظ (ص 928)

اردو ترجمہ:
ابو عبدالرحمن السلمی… صوفیوں کے لئے احادیث گھڑتا تھا۔

📌 ان چند حوالہ جات سے ہی واضح ہو گیا کہ یہ راوی کذاب، وضاع، اور متروک ہے، اس کی بیان کردہ روایت کسی طور قابلِ اعتماد نہیں۔

✦ 9. حافظ ابن حجر عسقلانیؒ (852ھ)

عربی نص:
«… ممن يُتهم بالكذب، كأبي عبد الرحمن السلمي…»
— ابن حجر، الإصابة (1/15)

اردو ترجمہ:
ان میں ایسے افراد بھی ہیں جن پر جھوٹ گھڑنے کا الزام ہے، جیسے کہ ابو عبدالرحمن السلمی۔

✦ 10. مغلطائی الحنفیؒ (762ھ)

عربی نص:
«هذا ضعيف لضعف السلمي
— مغلطاي، شرح سنن ابن ماجه (1/233)

اردو ترجمہ:
یہ روایت ضعیف ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سند میں السلمی ہے جو ضعیف ہے۔

✦ خلاصہ و نتیجہ

  1. قبوری حضرات جو معروف کرخی کی قبر پر دعا مانگنے کو "مستجاب الدعوات” قرار دیتے ہیں، ان کا اصل سہارا حافظ ذہبی کی سیر أعلام النبلاء کی ایک نقل شدہ عبارت ہے۔

  2. حافظ ذہبیؒ نے یہ عبارت صیغہ تمریض کے ساتھ ذکر کی اور فوراً اس کا رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ مضطر کی دعا تو کہیں بھی قبول ہوتی ہے، اس کو قبر سے خاص کرنا باطل ہے۔

  3. اس قول کی اصل سند تاریخ بغداد میں ہے، اور اس کا مرکزی راوی ابو عبدالرحمن السلمی ہے۔

  4. محدثین کی متفقہ جرح کے مطابق:

    • السلمی کذاب اور وضاع تھا۔

    • وہ صوفیوں کے لئے احادیث گھڑتا تھا۔

    • اس کی کتاب حقائق التفسير میں باطنی کلام اور باطل اقوال بھرے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ مفسر واحدی نے کہا: جو اس کو تفسیر مانے وہ کافر ہے۔

    • حافظ ذہبی، ابن حجر، ابن الجوزی، ابن الصلاح، مناوی، سیوطی اور دیگر ائمہ نے اسے متروک و ضعیف کہا۔

  5. لہٰذا معروف کرخی کی قبر کے بارے میں یہ بات کہ وہاں دعا قبول ہوتی ہے، ایک من گھڑت روایت ہے جس کا کوئی شرعی یا سندی ثبوت نہیں۔

✦ مرکزی نکتہ

قبر پر دعا مانگنے کو عبادت کا ذریعہ بنانا صریح بدعت اور شرک ہے۔
جو روایت اس پر پیش کی جاتی ہے وہ کذاب صوفی راوی السلمی کی گھڑنت ہے۔

اہم حوالاجات کے سکین

معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 01 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 02 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 03 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 04 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 05 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 06 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 07 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 08 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 09 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 10 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 11 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 12 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 13 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 14 معروف کرخی کی قبر اور دعا: قبوری استدلال کا تحقیقی رد – 15

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے