📖 روایت:
حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«وَرَأَيْتُ ثَلَاثَ أَعْلَامٍ مَضْرُوبَاتٍ: عَلَمٌ فِي الْمَشْرِقِ، وَعَلَمٌ فِي الْمَغْرِبِ، وَعَلَمٌ عَلَى ظَهْرِ الْكَعْبَةِ»
"میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نصب کئے گئے: ایک مشرق میں، دوسرا مغرب میں، اور تیسرا کعبہ کی چھت پر، اور پھر نبی ﷺ کی ولادت ہوئی۔”
📕 (دلائل النبوة لأبي نعيم 1/610، رقم 555)
🔎 تحقیقی حیثیت:
یہ روایت سخت ضعیف بلکہ موضوع (من گھڑت) ہے۔
1️⃣ راوی: یحییٰ بن عبد اللہ البابلتی
-
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ: "ضعیف ہے”
📕 (تقریب التہذیب: 7585، تہذیب التہذیب 11/240، رقم 393)
2️⃣ اس کا استاد: ابو بکر بن ابی مریم
-
جمہور محدثین کے نزدیک سخت ضعیف:
امام احمد، ابو داود، ابو حاتم، ابو زرعہ، یحییٰ بن معین، نسائی، دارقطنی رحمہم اللہ وغیرہ سب نے اسے ضعیف و مجروح قرار دیا۔
📕 (تقریب التہذیب: 7974، تہذیب التہذیب 12/28، رقم 139)
✨ نتیجہ:
یہ روایت قطعی طور پر ناقابلِ احتجاج ہے۔
-
سند میں موجود راویان ضعیف اور سخت مجروح ہیں۔
-
لہٰذا نبی کریم ﷺ کی ولادت کے وقت جھنڈے لگنے کی کوئی صحیح یا حسن روایت موجود نہیں۔
📌 اس روایت کو جشن میلاد پر جھنڈے لگانے کے جواز میں پیش کرنا باطل استدلال ہے۔