غیر اللہ کی نذر کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

غیر اللہ کی نذر کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

جواب:

غیر اللہ کی نذر حرام اور باطل ہے۔ نذر عبادت ہے اور غیر اللہ کی عبادت جائز نہیں۔
❀ فقہائے احناف کا فتویٰ ہے:
النذر الذى يقع من أكثر العوام بأن يأتى إلى قبر بعض الصلحاء ويرفع ستره قائلا يا سيدي فلان إن قضيت حاجتي فلك مني من الذهب مثلا كذا باطل إجماعا نعم لو قال يا الله إني نذرت لك إن شفيت مريضي أو نحوه أن أطعم الفقراء الذين بباب السيدة نفيسة رضي الله عنها أو نحوها أو أشتري حصيرا لمسجدها أو زيتا لوقودها أو دراهم لمن يقوم بشعائرها مما يكون فيه نفع الفقراء، والنذر لله، وذكر الشيخ إنما هو محل لصرف النذر لمستحقيه يجوز. فما يؤخذ من الدراهم ونحوها وينقل إلى ضرائح الأولياء تقربا إليهم، فحرام بالإجماع ما لم يقصد بصرفها الفقراء الأحياء قولا واحدا، وقد ابتلي الناس بذلك، هكذا فى النهر الفائق والبحر الرائق
اکثر عوام جو نذر مانتے ہیں کہ کوئی شخص کسی بزرگ کی قبر پر جاتا ہے، پردہ اٹھا کر کہتا ہے: اے میرے فلاں بزرگ! اگر تو میری حاجت پوری کر دے، تو آپ کو میری طرف سے اتنا اتنا سونا، یہ بالا اجماع باطل ہے۔ البتہ اگر وہ کہے کہ اے اللہ! میں تیرے لیے نذر مانتا ہوں کہ اگر تو میرے مریض کو شفایاب کر دے یا کوئی ضرورت پوری کرے، تو میں ان فقراء کو کھانا کھلاؤں گا، جو سیدہ نفیسہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کے دروازے کے پاس ہیں، یا میں اس کی مسجد کے لیے چٹائی خریدوں گا یا اس کے چراغ کے لیے تیل خریدوں گا یا اس شخص کو درہم دوں گا، جو اس مسجد کے شعائر کو انجام دے گا، یعنی ایسی نذر مانے، جس میں فقراء کا فائدہ ہے، یہ نذر اللہ تعالیٰ کے لیے ہوگی، شیخ فرماتے ہیں کہ یہاں اس (سیدہ نفیسہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کے دروازے) کا ذکر فقط نذر کو مستحقین پر خرچ کرنے کے لیے ہے، یہ جائز ہے۔ جو درہم وغیرہ اولیائے کرام کے مزاروں پر تقرب کی نیت سے لائے جاتے ہیں، وہ بالا اجماع حرام ہیں۔ ان میں زندہ فقراء پر خرچ کرنے کا قصد نہیں کیا گیا، سب کا یہی فتویٰ ہے، ہمارے زمانے کے کئی بدعتی لوگ اس کا شکار ہیں۔ النہر الفائق اور البحر الرائق میں یہی لکھا ہے۔
(فتاوی عالمگیری: 216/1)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے