خنثی اور ہیجڑے کا شرعی حکم اور نکاح کے مسائل
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث

سوال

قرآن مجید میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نہ بیٹے دیتا ہے نہ بیٹیاں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جس کو اللہ نے نہ مرد بنایا ہو نہ عورت، اس کے بارے میں قرآن و حدیث میں سکوت کیوں ہے؟ کیا 1400 سال پہلے اللہ ایسی مخلوق پیدا نہیں فرماتا تھا؟ براہ کرم میری پریشانی کو سامنے رکھ کر وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد للہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

ایسے افراد کو عربی میں "مخنث” اور اردو میں ہیجڑا یا کھسرا کہا جاتا ہے۔ اس طرح کی مخلوق صرف آج کے زمانے میں ہی نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی موجود تھی۔ شریعت نے ان کے بارے میں مکمل رہنمائی فراہم کی ہے اور فقہائے کرام نے اپنی کتب میں ان کے متعلق تفصیلی مباحث ذکر کیے ہیں۔

شیخ صالح المنجد سے جب مخنث کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے وضاحت فرمائی:

اول: خنثی کی تعریف

لغوی تعریف

◈ لغت میں خنثی اس شخص کو کہا جاتا ہے جو نہ مکمل مرد ہو نہ مکمل عورت، یا جس میں دونوں کے اعضاء موجود ہوں۔

◈ یہ لفظ خنث سے نکلا ہے، جس کا مطلب نرمی یا کمزوری ہے۔

اصطلاحی تعریف

◈ وہ شخص جس میں مرد اور عورت دونوں کے جنسی اعضاء ہوں۔

◈ یا ایسا شخص جس کے پاس دونوں میں سے کوئی بھی عضو نہ ہو، صرف پیشاب کے نکلنے کا سوراخ موجود ہو۔

دوم: مخنث کی اقسام

مخنث (نون پر زبر کے ساتھ)

◈ وہ شخص جو گفتار، حرکات و سکنات اور طرزِ نظر میں عورت جیسا ہو۔

◈ اس کی دو قسمیں ہیں:

پیدائشی طور پر ایسا ہونا: اس پر کوئی گناہ نہیں۔

جان بوجھ کر عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا: اس پر صحیح احادیث میں لعنت آئی ہے۔

خنثی کی اقسام

خنثی غیر مشکل:

◈ جس میں واضح علامات ظاہر ہوں کہ یہ مرد ہے یا عورت۔

◈ اس صورت میں وراثت اور دیگر احکام اسی کے مطابق لاگو ہوں گے۔

خنثی مشکل:

◈ جس میں کوئی علامت واضح نہ ہو کہ یہ مرد ہے یا عورت۔

◈ یا دونوں طرح کی علامات موجود ہوں اور تعارض پایا جائے۔

سوم: خنثی کی پہچان

بلوغت سے پہلے:

◈ اگر عضوِ ذکر سے پیشاب کرے تو بچہ (مرد) سمجھا جائے گا۔

◈ اگر فرج سے پیشاب کرے تو بچی (عورت) مانی جائے گی۔

بلوغت کے بعد: علامات سے فیصلہ کیا جائے گا:

مرد ہونے کی علامتیں:

◈ داڑھی کا اگنا

◈ عضوِ ذکر سے منی کا آنا

◈ عورت کو حاملہ کرنا

◈ شجاعت و بہادری کا اظہار

عورت ہونے کی علامتیں:

◈ پستان کا ظاہر ہونا

◈ دودھ کا نکلنا

◈ حیض آنا

◈ ولادت ہونا

اگر یہ علامات نہ ہوں:

◈ تب "میلانِ طبع” دیکھا جائے گا۔

◈ اگر عورتوں کی طرف مائل ہے تو مرد ہوگا۔

◈ اگر مردوں کی طرف مائل ہے تو عورت ہوگی۔

◈ اگر دونوں یا کسی کی طرف بھی میلان نہ ہو تو یہ "مشکل” قرار پائے گا۔

چہارم: شادی کا مسئلہ

خنثی غیر مشکل:

◈ اپنی حالت کے مطابق دوسری جنس سے شادی کرسکتا ہے۔

خنثی مشکل:

◈ اس کی شادی درست نہیں، کیونکہ یہ احتمال ہے کہ:

✿ وہ مرد ہو اور مرد سے شادی کرے → ناجائز۔

✿ وہ عورت ہو اور عورت سے شادی کرے → ناجائز۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اگر خنثی مشکل ہے اور اپنے آپ کو مرد یا عورت قرار دے تو اس کے دعویٰ کو اس کے میلان اور شہوت کے مطابق قبول کیا جائے گا۔ (المغنی 7/319)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
خنثی مشکل کی شادی اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کی جنس واضح نہ ہو۔ (الشرح الممتع 12/160)

پنجم: اگر شہوت موجود ہو

◈ ایسے خنثی کو نصیحت کی جاتی ہے کہ صبر کرے اور روزے رکھے۔
◈ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھے وہ شادی کرے، کیونکہ یہ نگاہ کو جھکا دیتی ہے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھتی ہے۔ اور جو طاقت نہ رکھے وہ روزے رکھے۔”
(الشرح الممتع 12/161)

ششم: جنسی طور پر عاجز شخص

◈ اگر کسی مرد میں قدرت نہ ہو لیکن وہ خنثی نہ ہو تو اس کی شادی جائز ہے۔
◈ شرط یہ ہے کہ وہ اپنی حالت کو واضح کرے۔
◈ عورت کو حق حاصل ہے کہ اگر چاہے تو نکاح فسخ کردے۔
الموسوعۃ الفقہیۃ (31/16) میں ہے کہ جنسی کمزوری نکاح فسخ کا شرعی سبب ہے۔
◈ البتہ اگر عورت راضی ہو اور خدمت، انس و محبت یا دیگر مقاصد کے لیے نکاح کرلے تو کوئی مانع نہیں۔

خلاصہ

خنثی مشکل (ہیجڑا): اگر یہ واضح نہ ہو کہ وہ مرد ہے یا عورت → اس کی شادی جائز نہیں۔
خنثی غیر مشکل: اگر علامات واضح ہوں → تو اس کے مطابق شادی جائز ہے۔
جنسی طور پر کمزور شخص: اس کی شادی درست ہے لیکن اسے اپنی حالت واضح کرنا ضروری ہے۔

لہٰذا ایسے معاملات میں ماہر ڈاکٹر کی رائے لینا ضروری ہے تاکہ حقیقت حال معلوم ہو سکے۔

اسلامی فتویٰ کا نتیجہ

خنثی مشکل کی شادی جائز نہیں، جب تک اس کی جنس واضح نہ ہو۔
جنسی کمزوری کی صورت میں شادی جائز ہے لیکن حقیقت چھپانا گناہ ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے