سوال
ایک آدمی ساری عمر شرکیہ کام کرتا ہے اور مرتے وقت کلمہ طیبہ پڑھتا ہے، کیا وہ بھی جنت میں جائے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات درست ہے کہ:
"جس کا آخر قول: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا”
لیکن اس حدیث کا اطلاق صرف اہل ایمان پر ہوتا ہے، کافر اور مشرک اگر مرنے کے وقت کلمہ طیبہ پڑھ بھی لے، تو وہ اس حدیث کا مصداق نہیں بنتا۔
قرآن مجید کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ سورۃ النساء میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ (١٨)﴾
(النساء)*”ان کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو برائیاں کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو وہ کہے کہ اب میں نے توبہ کی، اور نہ ہی ان کی توبہ قبول ہوتی ہے جو حالت کفر میں ہی مر جاتے ہیں۔”*
فرعون کا واقعہ بطور مثال
فرعون کے بارے میں قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ (٩٠) آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ (٩١)﴾
(یونس)*”یہاں تک کہ جب وہ (فرعون) ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ میں ایمان لایا اس (اللہ) پر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ (جواب دیا گیا) اب ایمان لاتا ہے؟ حالانکہ تُو اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور فساد کرنے والوں میں سے تھا۔”*
نتیجہ
لہٰذا، وہ شخص جو ساری عمر شرک کرتا رہا ہو اور صرف مرتے وقت کلمہ پڑھ لے، وہ اس حدیث کے دائرے میں نہیں آتا کہ:
"جس کا آخر قول: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا”
کیونکہ موت کے وقت توبہ اور کلمہ پڑھنا، جب ایمان دل سے نہ ہو، قبول نہیں ہوتا۔ اسی لیے فرعون کی توبہ اور ایمان کو بھی اللہ نے رد کر دیا۔