سوال
مسند ابی یعلی میں روایت ہے کہ تمام انبیاء اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں، حالانکہ وہ تو وفات پاچکے ہیں، جیسا کہ قرآن میں ہے:
﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ﴾
دوسرے مقام پر ارشاد ہے:
﴿أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَاءٍ﴾
اب بظاہر یہ تعارض سامنے آتا ہے۔ اسی طرح صحیح احادیث میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ معراج پر تشریف لے گئے تو آپ ﷺ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ان کی قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
مزید یہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’جب کوئی میرے اوپر السلام علیك أیھا النبي ورحمة اللہ وبرکاته کہتا ہے…‘‘
ابو داؤد میں یہ روایت موجود ہے:
عن أبی ھریرة رضي الله عنه قال قَال رسول اللّٰہ ﷺ: « مَامِنْ أحَد یسلم علیّ إلاَّ رد اللّٰہ علی روحي حتی أرد عليه السلام ویحسن أن یقول المسلم علی رسول اللّٰہ ﷺ: السلام علیم یا نبی اللّٰہ السلام علیك یا خیرة اللّٰہ من خلقه السلام علیك یا سید المرسلین وإمام المتقین. أشہد أنك بلغت الرسالة وأدیت الأمانة ونصحت الأمة وجاہدت فی اللّٰہ حق جہاد»
یہ روایت ابو داؤد میں بیان ہوئی ہے۔
یہاں اشکال یہ ہے کہ اگر انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں، یا رسول اللہ ﷺ کی روح کو واپس لوٹا دیا جاتا ہے تاکہ آپ ﷺ سلام کا جواب دیں، تو کیا یہ عمل بار بار ہوتا ہے یا پھر روح ہمیشہ ہی موجود رہتی ہے؟ اگر ہمیشہ موجود رہتی ہے تو پھر ردّ الروح (روح کا لوٹایا جانا) کے الفاظ کا کیا مطلب ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
- ’’تمام انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں‘‘ والی روایت ضعیف ہے۔
- البتہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنی قبر میں نماز پڑھنا صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب الإسراء)
انبیاء علیہم السلام کی برزخی زندگی
تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے لیے قبر اور برزخ کی زندگی ثابت ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ تاہم ان کی دنیاوی زندگی ان کی وفات یا شہادت کے ساتھ ختم ہو چکی ہے۔
ابو داؤد کی روایت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«مَا مِنْ أَحَدٍ یُسَلِّمُ عَلَیَّ إِلاَّ رَدَّ اللّٰہُ عَلَیَّ رُوْحِیْ حَتَّی أَرُدَّ عَلَیه السَّلاَمَ» (أبو داؤد، کتاب المناسك، باب زیارة القبور)
ترجمہ: "جو کوئی مجھ پر سلام بھیجے گا، اللہ تعالیٰ میری روح کو میری طرف لوٹا دیتا ہے، یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔”
یہ الفاظ روایت میں حسن اور ثابت ہیں اور ابو داؤد میں موجود ہیں۔ البتہ جو اضافی الفاظ آپ نے اس حدیث کے شروع اور آخر میں نقل کیے ہیں، وہ ابو داؤد کی اصل روایت میں موجود نہیں۔
روح کے لوٹائے جانے کا مسئلہ
- رسول اللہ ﷺ کی روح کو قبر مبارک میں ایک بار لوٹا دیا گیا ہے۔
- اس کے بعد روح کے دوبارہ نکالے جانے یا بار بار لوٹائے جانے کا کوئی ثبوت نہیں۔
- کیونکہ درود و سلام تو ہر وقت آپ ﷺ پر پڑھا جا رہا ہے۔
- البتہ یہ زندگی دنیاوی زندگی نہیں ہے اور نہ ہی اس پر دنیاوی زندگی کے احکام لاگو ہوتے ہیں۔