قرآن و حدیث کی روشنی میں عذابِ قبر کا ثبوت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

عذاب قبر کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

جواب:

عذاب قبر حق ہے، قرآن وحدیث اور اجماع اس پر دلیل ہیں۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
إن يهودية دخلت عليها، فذكرت عذاب القبر، فقالت لها: أعاذك الله من عذاب القبر، فسألت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر، فقال: نعم، عذاب القبر، قالت عائشة رضي الله عنها: فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر، زاد غندر: عذاب القبر حق
ان کے پاس ایک یہودی خاتون آئیں، جس نے عذاب قبر کا ذکر کیا، اس نے سیدہ سے کہا: اللہ آپ کو عذاب قبر سے بچائے، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے متعلق پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں عذاب قبر حق ہے۔ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز میں عذاب قبر سے پناہ مانگتے دیکھا۔ غندر نے یہ الفاظ اضافہ کیا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عذاب قبر حق ہے۔
(صحيح البخاري: 1372، صحیح مسلم: 584)
❀ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ (804ھ) فرماتے ہیں:
الحديث أن عذاب القبر حق، وأهل السنة مجمعون على الإيمان به والتصديق، ولا ينكره إلا مبتدع
اس حدیث میں دلیل ہے کہ عذاب قبر حق ہے، اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے کہ اس پر ایمان رکھا جائے گا اور اس کی تصدیق کی جائے گی، اس کا انکار صرف بدعتی ہی کر سکتا ہے۔
(التوضيح: 337/8)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے