سافٹ ویئر کاپی کرنا اور استعمال کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09، صفحہ

سوال

میں نے آپ کے فورم پر سافٹ ویئر کاپی کرنے کے بارے میں فتویٰ پڑھا جس کے بعد مجھے سخت پریشانی لاحق ہوئی۔ ہماری روزمرہ کی ضرورت یہ ہے کہ جب ہم ونڈوز یا کوئی اور سافٹ ویئر خریدنے جاتے ہیں تو مارکیٹ میں وہ صرف بیس یا تیس روپے میں دستیاب ہوتا ہے، حالانکہ اصل میں وہی سافٹ ویئر ہزاروں روپے کا ہوتا ہے جسے خریدنا عام آدمی کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ اگر اس بات کو سامنے رکھا جائے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں جتنے بھی سافٹ ویئر استعمال ہو رہے ہیں وہ سب کے سب غیر قانونی اور ناجائز ہیں؟

اس کے علاوہ میرا ایک اور سوال ہے کہ جو لوگ انٹرنیٹ یا ٹورینٹ کے ذریعے رجسٹرڈ سافٹ ویئر شیئر کرتے ہیں، وہ عام طور پر یہ سافٹ ویئر خود خریدنے کے بعد ہی شائع کرتے ہیں اور اپنی ذاتی ملکیت میں سے دوسروں کو دیتے ہیں۔ تو کیا اس صورت میں بھی یہ عمل چوری شمار ہوگا؟ براہ مہربانی اس مسئلے میں جلد از جلد مدلل راہنمائی فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات یہ ہے کہ جو چیز آپ خرید کر استعمال کرتے ہیں وہ آپ کے لیے جائز ہے، کیونکہ خریدنے کے بعد وہ آپ کی ملکیت بن جاتی ہے۔ اب جس سے آپ نے وہ چیز خریدی ہے، اس نے کہاں سے لی ہے یہ اس کا معاملہ ہے۔ (اگرچہ اس کے لیے بھی غیر قانونی طریقے سے لینا ناجائز ہے) لیکن آپ پر یہ ذمہ داری نہیں کہ آپ اس کے طریقے کی جانچ کریں کہ وہ قانونی تھا یا غیر قانونی۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے کوئی سافٹ ویئر خریدا ہوا ہے تو آپ اس کی اجازت اور اس کے علم میں لا کر اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ کیونکہ وہ اس کی ملکیت ہے اور وہ جسے چاہے دے سکتا ہے اور جسے چاہے نہ دے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے